سکھ میرج ایکٹ کے رولز آف بزنس عملدرآمد کے منتظر
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)اپوزیشن اور حکومت کے درمیان سیاسی محاذ آرائی کے اثرات عام شہریوں پر پڑنے لگے، پنجاب اسمبلی سے 2018 میں منظور ہونے والے سکھ میرج ایکٹ تبدیلی کی جس کے رولز آف بزنس تاحال نہ بن سکے۔
تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے رکن اسمبلی رمیشن سنگھ کی جانب سے 2018 میں پنجاب اسمبلی سے سکھ میرج ایکٹ منظور کروا گیا جس کے تحت پنجاب بھر میں سکھ کمیونٹی کی شادی رجسٹر ہونا ہے جبکہ اسی ایکٹ کے تحت سکھوں کی ازدواجی زندگی کے معاملات کو بھی قانونی شکل دی جانی ہے، تاحال مذکورہ قانون کے رولز آف بزنس نہیں بن سکے جس کے باعث قانون پر عملدرآمد نہیں ہو رہا۔بتایا گیا ہے کہ وزیر قانون راجہ بشارت کی جانب سے متعلقہ محکمہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ مذکورہ قانون کے رولز آف بزنس فوری تیار کرتے ہوئے اس قانون پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے۔واضح رہے کہ پاکستان سکھوں کی شادیوں کی رجسٹریشن کے حوالے سے قانون سازی کرنے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا۔صوبہ پنجاب میں ابھی تک اس قانون پر عمل درآمد نہیں ہو سکا جو گزشتہ دور حکومت میں سکھوں کی شادیوں سے متعلق بنایا گیا تھا۔ سکھ میرج ایکٹ 2018 میں مسلم لیگ ن کی حکومت نے منظور کیا تھا۔ن لیگ کے اقلیتی رکن صوبائی اسمبلی رامیش سنگھ اروڑا جو اس وقت پارلیمانی سیکرٹری تھے انہوں نے ہی یہ بل اسمبلی میں جمع کروایا تھا۔