(24نیوز)خیبر پختونخوا کے ضلع کرک میں مشتعل ہجوم نے ایک ہندو بزرگ کی سمادھی میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔واقعہ کرک کے دور دراز علاقے تیری ٹائون میں پیش آیا۔
اس حوالے سے پولیس نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں نے تشدد کے بعد ہجوم کو منتشر کردیا۔تشدد کے دوران اس جگہ پر موجود ایک مقامی رہائشی نے بتایا کہ ایک مذہبی جماعت کے کچھ مقامی عمائدین کی سربراہی میں ایک ہزار سے زائدافراد نے مظاہرہ کیا اور ہندوئوں کی عبادت گاہ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔انہوں نے مزید کہا کہ تقاریر ہونے کے بعد ہجوم سمادھی کی طرف بڑھا اور توڑ پھوڑ شروع کردی اور پھر آگ لگا دی۔سمادھی 1920 سے پہلے تعمیر کی گئی تھی۔ہجوم نے ہندو برادری کے ایک شخص کے زیر تعمیر مکان کو بھی نذر آتش کردیا گیا۔رہائشی نے پولیس پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ سمادھی کی حفاظت میں ناکام رہے۔
کرک پولیس نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے علاقے میں امن وامان کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مکینوں نے احتجاج کی کال کی تھی لیکن اس گارنٹی کے ساتھ کہ وہ پرامن رہیں گے تاہم ایک عالم نے ہجوم کو بھڑکایا جس کے بعد ہجوم نے سمادھی پر حملہ کردیا۔پولیس افسر نے بتایا کہ سمادھی کے رکھوالے نے خاموشی سے پراپرٹی کے ساتھ ہی ایک مکان حاصل کیا تھا، مظاہرین اس مکان کی تعمیر کے خلاف تھے کیونکہ ہجوم کے خیال میں یہ تعمیر سمادھی کا توسیعی منصوبہ تھا۔ڈی پی او نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ اس علاقے میں کوئی ہندو نہیں ہے اور یہ واحد سمادھی کا گھر تھا۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے حکم پر 2015 میں اسے دوبار تعمیر کیا گیا تھا اسے 1997 میں مسمار کردیا گیا تاہم اب اس پر دوسری مرتبہ حملہ ہوا۔خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو ملوث افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے ٹوئٹ میں کہا کہ ’ کرک میں ایک ہجوم کی جانب سے ہندو مندر کو نذر آتش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے صوبائی حکومت پر زور دیا کہ وہ مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کو یقینی بنائیں۔
کے پی کے،مشتعل ہجوم نے ہندوبزرگ کی سمادھی کو مسمار کردیا
Dec 30, 2020 | 21:46:PM