(24 نیوز)امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نےانتہاپسند مودی حکومت کو بےنقاب کرتے ہوئے سوال اٹھایا ہے کہ بھارت میں آخر ہو کیا رہا ہے؟۔ اخبار نےلکھا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کی نسل کشی کےمطالبات گونج رہے ہیں اور مودی حکومت بالکل خاموش ہے۔ بھارتی وزیراعظم کی خاموشی دراصل انتہاپسندوں کےمطالبات کی توثیق ہے۔ امریکا کو بھی چپ لگ گئی۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن پوسٹ نے اپنے مضمون بھارتی شہر ہریدوار میں ہندو انتہاپسندوں کے اجتماع کا ذکر کرتے ہوئے لکھا کہ اس کنونشن میں مسلمانوں کیخلاف خوفناک تقاریر کی گئیں۔انتہاپسندوں نےسرِعام مسلمانوں کی نسل کشی کی کال دی،میانمارمیں روہنگیا مسلمانوں کے قتل عام کو مثال بنا کرپیش کیاگیا۔ہندو کنونشن میں مودی کی پارٹی کے لوگ بھی شریک ہوئے اورشرکا نے بھارت کو صرف ہندوؤں کا ملک بنانے کیلئے حلف اٹھایا۔امریکی اخبار کے مطابق ہریدوار میں مسلمانوں کیخلاف زہراگلنےوالےاب تک آزاد گھوم رہے ہیں۔ بھارتی پولیس بھی جانتی ہے کہ انتہاپسند ہندوؤں کو حکمران جماعت کی بھرپورحمایت حاصل ہے۔اور انتہاپسندوں کی ہمت اتنی بڑھ گئی ہے کہ انہوں نے مسلمانوں سے لڑنے کیلئے پیراملٹری فورس تیار کرنا شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومتی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس کی اندورنی کہانی۔۔شوکت ترین پر سوالوں کی بوچھاڑ
واشنگٹن پوسٹ نے سوال اٹھایا کہ بھارت میں آخر ہو کیا رہا ہے؟ ۔گاندھی کے قاتل کو ہیرو بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ مسلمانوں کیخلاف ہجوم گردی اور عیسائیوں پر حملے ہورہے ہیں۔نوبل انعام یافتہ مدر ٹریسا کی تنظیم کو امداد کی وصولی سے روک دیا گیا ہے۔بھارتی ٹی وی چینل کا مالک لوگوں کو لڑنے، مرنے اور مارنے پر اکساتا ہے۔ویرات کوہلی کو ساتھی مسلمان کھلاڑی کی حمایت پر کپتانی سے ہٹا دیا جاتا ہے۔مضمون کے مطابق مودی حکومت نے تشدد اور نسل کشی کےمطالبات پر ایک لفظ نہیں بولا۔ بھارتی وزیراعظم کی خاموشی در اصل ان مطالبات کی حمایت اور توثیق ہے۔سنگین معاملے پر امریکا سمیت بھارتی اتحادیوں کی خاموشی نے انہیں بھی شریکِ جرم بنا دیا ہے۔کیا جو بائیڈن اور ان کے اتحادی ایسی جمہوریت کے چیمپئن ہیں؟۔
یہ بھی پڑھیں: عجیب الخلقت بکری کے بچے کی پیدائش، تصویر وائرل