ایک طرف سبسڈی،دوسری طرف قرض کا پہاڑ، آئی ایم ایف کے مطالبات کیسے پورے ہوں گے؟

Dec 30, 2024 | 23:32:PM
ایک طرف سبسڈی،دوسری طرف قرض کا پہاڑ، آئی ایم ایف کے مطالبات کیسے پورے ہوں گے؟
کیپشن: File Photo
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)حکومت پاکستان کتنی سبسڈی دے رہی ہے؟تفصیلات سامنے آگئیں ،دوسری طرف قرض کی واپسی کیلئے آئی ایم ایف کے مطالبات کو حکومت کیسے پورے کرے گی ؟

وفاقی حکومت نےمالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں سرکاری اداروں کو437ارب روپے کی مالی معاونت فراہم کی،جن میں سرکاری اداروں کو 232ارب روپےکی سبسڈی،120ارب روپے کی گرانٹس اور85ارب روپے کا قرضہ دیا گیا ۔

وزارت خزانہ کی رپورٹ کےمطابق جولائی تا دسمبر2023کے دوران وفاقی حکومت نے سوئی سدرن گیس کمپنی کوسب سے زیادہ 47 ارب کی سبسڈی دی،ملتان الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 42 ارب56 کروڑ‘کوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنی 26 ارب 24 کروڑ‘حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی 18ارب 34کروڑ،گوجرانوالہ الیکٹرک پاور کمپنی 18 ارب،فیصل آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی 14 ارب 56 کروڑ‘یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن11 ارب 63کروڑ اور سکھر الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 10 ارب 66 کروڑ روپے کی سبسڈی فراہم کی گئی-

اسی طرح پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی 9 ارب37 کروڑ، پاور ہولڈنگ لمیٹڈ کو 8 ارب 80 کروڑ، ٹرائبل الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 7 ارب ،پاسکو کو 7 ارب ،اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کو 3ارب 73 کروڑ، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی 3 ارب 60 کروڑ اور ریڈیو پاکستان کو3 ارب 37 کروڑ روپے کی سبسڈی دی گئی-وزارت خزانہ کے مطابق گزشتہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاور ہولڈنگ کو88 ارب52 کروڑ‘پاکستان ریلویز کو 27 ارب 50 کروڑاوراین ایچ اے کو 4 ارب روپے کی گرانٹ دی گئی،وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے مالی سال 2024 کی پہلی ششماہی میں این ایچ اے کو25ارب روپےسے زائد کا قرضہ دیا،پاکستان سٹیل ملزکو 35 ارب54 کروڑ،جنکوز ٹو16 ارب 53 کروڑ، این ٹی ڈی سی 6 ارب 10 کروڑ، پرنٹنگ کارپوریشن ایک ارب20 کروڑاوریڈیو پاکستان کو21 کروڑ روپے قرضہ دیا۔ گیاجبکہ وفاقی حکومت نےملتان،پشاور اورکوئٹہ الیکٹرک سپلائی کمپنیوں کو بھی بالترتیب 166ملین روپے، 125 ملین روپے اور61ملین روپے قرضہ دیا۔

اب ایک طرف حکومت شہ کرچیوں میں مصروف ہین تو دوسری جانب حکومت ٹیکس اہداف ھاصل کرنے میں یکسر ناکام نظر آرہی ہے۔خبر کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونی کو محصولات کی وصولی میں نمایاں کمی کا سامنا ہے۔با خبر ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے 27 دسمبر 2024 تک 5.08 ٹریلین روپے جمع کیے ہیں، جبکہ 31 دسمبر تک آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے 6.009 ٹریلین روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا تھا- اب ایک طرف آئی ایم ایف ایک تو قرض کی اگلی قسط دینے میں حیلے بہانے سے کام لے رہا ہے ۔ٹیکس اکھٹا نہیں ہوپا رہا۔

لیکن وفاقی حکومت من پسند اداروں کو نوازنے میں مصروف ہے ،اور عوام کو نظر انداز کیا جارہا ہے،اب یہی وہ حکومت کی پالیسیز ہیں جس کی وجہ سے عوام بیزار ہوتے ہیں ۔حکومت کو چاہئے کہ وہ عوام کے پیسے کو عوام کے فلاح کیلئے خرچ  کرے جب ایک دفعہ ایسا ہوجائے گا تو عوام کا حکومت پر اعتماد بڑھے گا جس کے نتیجے میں عوام پہلے سے زیادہ ٹیکس دیں گے جس سے ملکی معیشت میں بہتری آسکے گی۔