(24 نیوز)لاہور ہائیکورٹ نے عورت مارچ کے متعلق فیصلے پر عمل درآمد بارے توہین عدالت کی درخواست پر ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تین فروری کو جواب طلب کرلیا ، عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز فیصل کامران اور چیف ٹریفک آفیسر اظہر وحید سے بھی جواب طلبی کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس انوار حسین نےخواتین لینہ غنی، نیلم حسین ، فاطمہ جان اور شیرین عمیر کی ڈپٹی کمشنر ، ڈی آئی جی آپریشنز اور سی ٹی او کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کی ،پنجاب حکومت کی جانب سے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان پیش ہوئے اور توہین عدالت درخواست کی مخالفت کی،درخواست گزار خواتین کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ عورت مارچ درخواست گزاروں کا بنیادی حق ہے،عدالت کے 2023 کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جارہا ، استدعا ہے کہ ڈپٹی کمشنر سمیت متعلقہ افسران کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کی جائے ، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل محمد عثمان خان نے جواب دیا اس وقت ڈپٹی کمشنر نے عدالتی حکم پر زیر التواء درخواست پر فیصلہ کردیا تھا ، فاضل جج نے استفسار کیا کہ اس وقت کیا ایشیو ہے،خواتین بھی یہاں ہیں ، عورت مارچ کا معاملہ بار بار کیوں آرہا ہے، اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عثمان خان نے توہین عدالت درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کوئی توہین عدالت نہیں کی گئی ہے، اس وقت زیر التواء درخواست پر ڈی سی کی طرف سے اجازت دینے سے انکار کر دیا گیا تھا، ڈپٹی کمشنر نے عورت مارچ کے متعلق درخواست کو اس وقت مسترد کردیا تھا ، موجودہ صورتحال میں پٹیشنر کی درخواست ابھی زیر التوا ہے، ابھی تک عورت مارچ کے متعلق کوئی درخواست مسترد نہیں کی ، کسی عدالت کے حکم کی توہین نہیں کی گئی ہے۔ توہین عدالت کا کیس بنتا ہی نہیں ، جس انوار حسین نے اسٹنٹ ایڈوکیٹ جنرل عثمان خان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا چلیں پہلے افسران کی رپورٹ تو منگوالیں، فاضل جج نے درخواست گزار وکیل سے استفسار کیا عورت مارچ کا کس تاریخ کو کرنا چاہتے ہیں ،درخواست گزار وکیل نے جواب دیا ہم 12 فروری 2025 کو عورت مارچ کا انعقاد کرنا چاہتے ہیں ، عدالت نے کیس کی مزید سماعت 3 فروری تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز شریف کا راولپنڈی رنگ روڈ کا اچانک دورہ،منصوبے کا دائرہ بڑھانے کی ہدایت