نیلوبیگم:پاکستان فلم انڈسٹری کی”زرقا“کوبچھڑے4برس بیت گئے
150کے قریب فلموں میں کام کیاجن میں80 اُردو اور69 کے لگ بھگ پنجابی تھیں
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان فلم انڈسٹری کے لیجنڈمصنف و ڈائریکٹرریاض شاہد کی اہلیہ،وراسٹائل ہیروشان شاہد کی والدہ اورماضی کی ناموراداکارہ نیلو بیگم کو مداحوں سے بچھڑے چار برس بیت گئے،وہ پاکستانی فلمی صنعت کے سنہری دور کی اداکارہ تھیں جن کا کام پاکستانی فلمی تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
30جون 1940ء کوسرگودھا کی تحصیل بھیرہ میں پیداہونےوالی نیلوبیگم کاتعلق ایک مسیحی گھرانے سے تھا اور ان کا اصل نام پروین الیگزینڈرتھالیکن ہدایت کارریاض شاہد سے شادی کے وقت اسلام قبول کرلیااورنام پروین سے تبدیل کر کے عابدہ رکھا گیالیکن فلمی نام نیلوہی رہا۔
انہوں نے فلمی سفر کا آغاز 16 سال کی عمرمیں لاہور میں فلمائی جانےوالی ہالی وُڈ فلم”بھوانی جنکشن“ سے کیاجس میں ایک پریس فوٹوگرافر کا مختصر سا کردار اداکیا تھا،اس کے بعد پاکستانی فلموں میں کام کرکے شہرت حاصل کی،انہیں ہمیشہ 60 کی دہائی کی پاکستانی فلموں کی مرکزی اداکارہ کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔
60 کی دہائی میں مغربی پاکستان کے گورنر نے ایک غیرملکی سربراہ مملکت کے دورہ پاکستان کے دوران نیلو بیگم کو ان کے سامنے رقص کرنے کے لیے کہالیکن نیلو بیگم نے انکار کردیا جس کے نتیجے میں انہیں ہراساں کیا گیا،معروف شاعر حبیب جالب نے ایک نظم بھی لکھی”تو کہ ناواقف آدابِ شہنشاہی تھی،رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے“،اس نظم کو بعد میں فلم”زرقا“ میں نیلو بیگم پرہی فلمایا گیا تھا،یہ فلم چونکہ فلسطین کے موضوع پرتھی اس لیے جالب کی نظم کے مصرعوں کو تبدیل کر کے”تو کہ ناواقف آداب غلامی ہے مگر رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے“کر دیا گیا،یہ فلم سو ہفتے چلی اوراسے پاکستان کی پہلی ڈائمنڈجوبلی فلم کااعزازحاصل ہوا تھا۔
نیلوپرفلموں میں کئی مشہور گانے بھی فلمائے گئے جن میں فلم”سات لاکھ“کا ایک گانا”آئے موسم رنگیلے سہانے“آج کی نسل میں بھی مقبول ہے،انہوں نے سینکڑوں فلموں میں کام کیا جن میں دوشیزہ،ناگن، ڈاچی،عذرا، جی دار،شیردی بچی،آخری نشان، چنگیز خان، کوئل، سہرا اور بلندی کے علاوہ فلم وار بھی شامل ہے،انہیں1959، 1963، 1969، اور 1999 میں بہترین اداکارہ کے علاوہ دیگر کیٹیگریز میں نگار ایوارڈ سے نوازا گیا تھا۔
ہدایت کار جعفر شاہ بخاری نے اپنی فلم ”انجام“میں سنتھیا کو نیلو کے نام سے ایک چھوٹا سا کردار دیا،یہ فلم آٹھ مارچ 1957 کو ریلیزہوئی مگرناکامی سے دوچار ہوئی ،اسی سال نو اکتوبر کو فلم ساز سیف الدین سیف اور ہدایت کار جعفر ملک کی فلم”سات لاکھ“نمائش کے لیے پیش ہوئی جس میں صبیحہ خانم اورسنتوش کمار نے مرکزی کردارادا کیے تھے مگر فلم میں زبیدہ خانم کاگایاہواگانا”آئے موسم رنگیلے سہانے جیا نہیں مانے تو چھٹی لے کہ آ جا بالما“ نیلوپرفلمایاگیاجوفلم کی شہرت کا سبب بن گیا،یہ گانا سیف الدین سیف نے لکھا اور اس کی موسیقی رشید عطرے نے دی تھی،اس کے بعدنیلو کوفلموں میں مرکزی کردار ملنا شروع ہوگئے۔
بطور ہیروئن ریلیز ہونے والی نیلو کی پہلی فلم”کچیاں کلیاں“تھی،اس پنجابی فلم میں اسلم پرویز نے ان کے بالمقابل مرکزی کردار ادا کیاتھا،اس کے فلم سازحکیم علی اور ہدایت کار امین ملک تھے،فلم 28 فروری 1958ءکونمائش کے لیے پیش ہوئی،اسی سال عیدالفطر پرنیلو اوراسلم پرویز کی ایک اور فلم ”نئی لڑکی“سینما گھروں کی زینت بنی،اس کے ہدایت کار بھی امین ملک تھے اور یہ بطور ہیروئن نیلو کی پہلی اُردو فلم تھی۔
اسی برس دربار،زہر عشق، آخری نشان اور جٹی میں نیلو نے ثانوی کردار ادا کیے مگر یہ فلمیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں جس کے بعداگلے چند برسوں میں ان کی کامیاب فلموں میں نین،کوئل،ساتھی، سولہ آنے،یار بیلی، ایاز، خیبر میل، سٹریٹ 77، بنجارن، دامن، شکوہ، موج میلہ،ڈاچی، میرا ماہی، بدنام اور پائل کی جھنکار شامل تھیں۔
1967ءمیں عرب اسرائیل جنگ کے بعد فلسطینیوں کی جدوجہد آزادی پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بن گئی تواس موقع پرریاض شاہد نے اس جدوجہد کو سینما سکرین پر منتقل کرتے ہوئے فلم”زرقا“بنانے کا فیصلہ کیا،فلم میں زرقا کا مرکزی کردار نیلو نے ادا کیا،اس فلم کے نغمات حبیب جالب نے لکھے تھے جن میں رقص زنجیر پہن کر بھی کیا جاتا ہے سرفہرست تھا،یہ نغمہ نیلو پر ہی فلمبند ہوا تھا اور زرقا 17 اکتوبر 1969 کو نمائش پذیر ہوئی۔
فلم"زرقا" کی ریلیز پر فلسطین کی الفتح تنظیم نے زرقا کے فلمی یونٹ کو استقبالیہ بھی دیااورریاض شاہد کو جرأت مندانہ فلم بنانے پر مبارکباد پیش کی،زرقا نے آٹھ شعبوں میں ایوارڈ حاصل کیے جن میں نیلوکابہترین اداکارہ کاایوارڈ بھی شامل تھا۔
نیلونے فلم کی کامیابی کے بعد اداکاری چھوڑنے کااعلان کردیاتھا مگر 1972ءمیں ریاض شاہدکی کینسر کے ہاتھوں وفات کے بعدبچوں کی پرورش کے لیے پھرفلمی دنیا میں قدم رکھنا پڑا،1974ءمیں ان کے فلمی کیریئر کے دوسرے دور کا آغاز ہواجس میں ان کی پہلی فلم”خطرناک“ تھی جو پنجابی زبان میں بنائی گئی۔
نیلونے اپنے پہلے دور میں 100 اوردوسرے دورمیں پچاس فلموں میں کام کیا جن میں80 فلمیں اردو اور69 کے لگ بھگ پنجابی تھیں،ایک ایک فلم پشتو اورسندھی زبان میں بھی تھی،انہوں نے مجموعی طور پر چارنگار ایوارڈ حاصل کیے تھے،نیلو اور ریاض شاہد کے تین بچوں میں سب سے بڑی بیٹی زرقا ہیں جن کے بعد بڑا بیٹا اعجاز شاہداورچھوٹا بیٹا ارمغان شاہد ہیں جنہوں نے فلمی دُنیا میں شان کے نام سے شُہرت حاصل کی۔
اداکارہ نیلو بیگم کینسر کے مرض میں مبتلا رہنے کے بعد 30 جنوری 2021ء کو80سال کی عمرمیں اس دارفانی سے رخصت ہوگئی تھیں۔