بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس یحیی آفریدی اور آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط

Jan 30, 2025 | 23:52:PM
بانی پی ٹی آئی کا چیف جسٹس یحیی آفریدی اور آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری)بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی اور آئینی بنچ کے سربراہ جسٹس امین الدین کو خط لکھا ہے،بانی پی ٹی آئی کی جانب سے لکھے گئے خطوط 349 صفحات پر مشتمل ہیں،خط کا مضمون پاکستان میں آئینی نظام کی تباہی ہے۔

خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ 18 ماہ کے دوران سپریم کورٹ میں متعدد درخواستیں دائر کیں،درخواستیں ملک میں بنیادی انسانی حقوق اور انتخابی نظام کی خلاف ورزی سے متعلق تھیں،درخواستوں میں سپریم کورٹ سے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کی استدعا کی گئی تھی۔

بانی پی ٹی آئی نے خط میں کہا ہے کہ آئین پاکستان نے سپریم کورٹ کو محض تماشائی بننے کیلئے اختیارات نہیں دیئے،بدقسمتی سے مجھ سمیت کسی کی بھی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر نہیں کی گئیں،اس کے باعث ملک میں ظلم و بربریت اور فراڈ کے نظام کے کو کھلی چھوٹ ملی،خط میں کہا گیا ہے کہ 3 نومبر 2023 کو مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا جس کی تحقیقات آج بھی باقی ہیں،بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط کیساتھ دستاویزی ثبوت بھی منسلک کئے گئے ہیں۔

عمران خان نے خط میں کہا کہ موجودہ رجیم ظلم و بربریت اور 8 فروری کو ہونے والے فراڈ کے نتیجے میں قائم ہے، 26 نومبر کو نہتے مظاہرین کو ریاستی بربریت کا نشانہ بنایا گیا،26 نومبر کو 172 افراد زخمی ہوئے،ریاستی اہلکاروں کی جانب سے ہسپتال کے ریکارڈ کو سیل کر کے بدلا گیا،پولیس سٹیشنز کی جانب سے ایف آئی آر درج کرنے سے انکار کیا گیا،24 سے 27 نومبر کے دوران ملک بھر سے 10 ہزار سے زائد پی ٹی آئی کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ 9 مئی 2023 کو مجھے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احاطے سے غیر قانونی گرفتار کیا گیا،رینجرز نے ڈائری برانچ میں گھس کر مجھے گھسیٹ کر باہر نکالا،میری گرفتاری کے وقت متعدد وکلا کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا،میری گرفتاری کے مناظر جان بوجھ کر میڈیا پر چلوائے گئے، سپریم کورٹ نے گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیا،سپریم کورٹ نے گرفتاری میں ملوث سرکاری حکام کیخلاف ایکشن لینے کا حکم دیا،ان حکام کیخلاف آج تک کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

عمران خان کا کہناتھا کہ میری ظالمانہ گرفتاری کے باعث پورے ملک میں احتجاج پھوٹ پڑے،حالات کا فائدہ اٹھانے کیلئے ان احتجاجوں میں شرپسندوں کو شامل کیا گیا،اس کے نتیجے میں توڑ پھوڑ، جلاؤ گھیراؤ اور ریاستی تنصیبات پر حملے ہوئے،میری پارٹی یا پرامن مظاہرین کا اس توڑ پھوڑ اور حملوں سے کوئی تعلق نہیں،9 مئی کے واقعات کو بنیاد بنا کر پی ٹی آئی کے ہزاروں کارکنان کو گرفتار کیا گیا،سینکڑوں کارکنان کو ملٹری حراست میں دے دیا گیا،ان کا کہنا تھا کہ میری قانونی ٹیم کے اہم رکن انتظار حسین پنجوتھا کو 8 اکتوبر 2024 کو اغوا کیا گیا،انتظار حسین پنجوتھا کو 3 نومبر کو بازیاب کروایا گیا،بازیابی کے وقت انتظار پنجوتھا کی حالت تشدد زدہ تھی۔

بانی پی ٹی آئی نے کہاکہ عام انتخابات میں پی ٹی آئی کو دبانے کیلئے قانون کا بے دریغ غلط استعمال کیا گیا،پی ٹی آئی قائدین و کارکنان کیخلاف جھوٹی ایف آئی آرز درج کی گئیں،پی ٹی آئی کے احتجاجوں کو ختم کرنے کیلئے دفعہ 144 کا جارحانہ استعمال کیا گیا،لوگوں کو جبری گمشدہ کیا گیا ڈرایا اور دھمکایا گیا،8 فروری کے انتخابات میں کھلم کھلا دھاندلی کی گئی،کمشنر راولپنڈی کا اعترافی بیان ریکارڈ پر موجود ہے،ان کا مزید کہناتھا کہ 

پی ٹی آئی کے حقوق سلب کرنے کیلئے باقاعدہ قانون سازیاں کی گئیں،26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کی آزادی پر حملہ کیا گیا،26ویں آئینی ترمیم کروانے کیلئے قانون سازوں کو اغوا کیا گیا تشدد کا نشانہ بنایا گیا،

قانون سازوں کے اہل خانہ پر تشدد کیا گیا۔

خط میں استدعا کی گئی ہے کہ سپریم کورٹ اپنے تمام تر اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ملک میں جاری ظلم و ستم کا سد باب کرے،عوام کی شکایات کا جائزہ لینے کیلئے ایک یا اس سے زائد کمیشن قائم کئے جائیں۔