چینی ارب پتی کوانسانی حقوق پر بات کر نا مہنگا پڑ گیا۔۔18برس قید بھگتے گا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)چین کے ایک ارب پتی شخص کو اٹھارہ برس قید کی سزا سنا دی گئی ہے، جو ملک میں انسانی حقوق پر بے باکی سے بات کرتے رہے ہیں۔ انہیں سرکاری املاک پر حملے کے مقصد سے لوگوں کو جمع کرنے کے جرم میں قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔
چینی میڈیا کے مطابق سرکردہ کاروباری شخصیت ارب پتی سن دا چین میں انسانی حقوق کی صورت حال پر کھل کر بات کرتے آئے ہیں۔ سن دا کا تعلق چین کے شمالی صوبے ہیبی سے ہے، جہاں وہ ملک کے سب سے بڑے نجی زرعی کاروباری نیٹ ورک میں سے ایک کے مالک ہیں ۔67 سالہ سن دا ماضی میں انسانی حقوق سے منسلک مسائل اور ملک کے حساس سیاسی مسائل پر بات کرتے آئے ہیں۔ عدالت نے انہیں، جھگڑا کرنے، پریشانیاں کھڑی کرنے اور اشتعال انگیزی کا مجرم قرار دیا۔
چین میں عموما اس طرح کے الزامات حکومت کے ناقدین کے خلاف استعمال کئے جاتے ہیں۔ ان پر غیر قانونی طور پر زمین پر قبضہ کرنے، حکومتی ایجنسیوں پر حملہ کرنے کے لئے ہجوم جمع کرنے اور سرکاری ملازمین کو ان کے فرائض کی انجام دہی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے اکسانے جیسے الزامات عائد کیے گئے تھے۔
عدالت نے ان پر تقریبا پونے پانچ لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔سن دا چین کی معروف کمپنی سن دا کے چیئرمین ہیں، جو سور کے گوشت سمیت کئی دیگر کاروبار کے لئے بھی معروف ہے۔ گزشتہ برس اگست میں حکام نے اس کمپنی کی ایک عمارت کو منہدم کرنے کی کوشش کی تھی اور اس وقت کمپنی سے وابستہ افراد نے حکام کی اس کوشش کے خلاف مزاحمت کی تھی۔سن دا نے حکومتی کریک ڈاﺅن کے دوران وکلا کی کوششوں کی تعریف کی تھی، جس کے بعد ان سمیت بیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔ اسی کیس کے دیگر ملزموں کو ایک برس سے 12 برس کے درمیان سزائیں سنائی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔شلپا شیٹھی کے شوہر کے بعد ایک اور بھارتی اداکارہ فحش ویڈیوز کے الزام میں گرفتار