دھرنا،10مطالبات کی منظوری،جماعت اسلامی اپنے موقف پر ڈٹ گئی

Jul 30, 2024 | 09:48:AM

Read more!

(24 نیوز)اِس وقت ملک میں جماعت اسلامی کا نام لیا جارہا ہے۔وہ لوگ بھی جو کبھی جماعت اسلامی کے ساتھ وابستہ نہیں رہے،آج اِس جماعت کی حمایت کر رہے ہیں۔ کیونکہ جماعت اسلامی نے ٹائمنگ کےاعتبار سےا سلام آباد میں دھرنا دیا ہے ،جماعت اسلامی نے ایسے وقت میں اسلام آباد کی طرف مارچ اور دھرنے کی کال دی جب عوام کا بجلی کے بلوں اور مہنگائی کی وجہ سے شدید اضطراب میں مبتلا ہیں ۔اب جماعت اسلامی ہی ہے جو عوامی ایشوز پر سراپا احتجاج ہے ،ابھی کوئی دوسری سیاسی جماعت ایسی نہیں جو بجلی کے بلوں،آئی پی پیز معاہدوں اور بیروز گاری کے خلاف اس طرح احتجاج کر رہی ہو،جیسے جماعت اسلامی کر رہی ہے۔یہی وجہ ہے سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر عوام جماعت اسلامی کے لیاقت باغ راولپنڈی میں دھرنے کی حمایت کر رہے ہیں۔کیونکہ عوام کو اِس وقت اپنے روزمرہ کے معاملات کو حل کروانے میں دلچسپی ہے،اور تحریک انصاف کو بھی اِس بات کا اداراک ہے کہ اگر جماعت اسلامی دھرنے کے ذریعے کوئی بڑا بریک تھرو حاصل کرلیتی ہے تو پھر تحریک انصاف کی سیاست کو دھچکا لگے گا،شاید یہی وجہ ہے کہ تحریک انصاف جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کا اعلان کر رہی ہے۔
اب تجزیہ کار کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو اِس وقت جلسوں اور احتجاج کرنے کی اجازت نہیں مل رہی ایسے میں اگر جماعت اسلامی اپنے مطالبات حکومت سے منوا لیتی ہے تو تحریک انصاف بہت پیچھے رہ جائے گی،لیکن یہ بات مفروضے پر مبنی ہے کیونکہ ایسا اُسی صورت میں ممکن ہے کہ حکومت جماعت اسلامی کے مطالبات کے آگے سرینڈر کردے،لیکن وزیر توانائی کہہ چکے ہیں کہ آئی پی پیز معاہدوں کو کسی صورت نہیں بدلا جائے گا۔
دوسری جانب جماعت اسلامی کا دھرنا پانچویں روز بھی جاری ہے،امیر جماعت السلامی حافظ نعیم الرحامن دو ٹوک انداز میں کہہ چکے ہیں کہ جب تک مطالبات پورے نہیں کئے جاتے تب تک جماعت اسلامی جان نہیں چھوڑے گی ۔
اب ایک طرف حکومت جماعت اسلامی کے آئی پی پیز سے کئے گئے معاہدوں میں تبدیلی کے مطالبے کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں دوسری جانب جماعت اسلامی اپنے مطالبے سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں ،کل حکومت اور جماعت اسلامی میں مذاکرات کا دور ہوا جس میں جماعت اسلامی نے حکومت کے سامنے اپنے مطالبات رکھے اور جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ یقین دہانی بھی کروائی کہ جماعت اسلامی کے مطالبے پر غور کیا جائے گا اور جماعت اسلامی کے گرفتار کارکنوں کو رہا کردیا جائے گا جبکہ دوسری جانب حافظ نعیم الرحمان کا یہ دعوی ہے کہ حکومت ایک طرف مذاکرات اور دوسری طرف گرفتاریاں کر کے ڈبل گیم کر رہی ہے۔

اب جماعت اسلامی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دی جائے، پیٹرولیم لیوی ختم، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکس فوری ختم کیے جائیں۔حکومتی اخراجات کم کر کے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپیسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا از سرنو جائزہ لیا جائے۔جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم اور 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں، مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔اب یہ بات تو حقیقت ہے کہ عوام بجلی کے بلوں کے بوجھ تلے دب رہے ہیں ،کبھی خودکشیاں کر رہے ہیں تو کبھی بھائی دوسرے بھائی کو قتل کر رہا ہے،پہلے گوجروانوالہ میں بھائی نے بھائی کو بجلی کے بل کی وجہ سے قتل کیا اب ایک اور ایسا درد ناک واقعہ گوجروانوالہ ہی میں پیش آیا ہے جہاں آپریشن کے پیسے بجلی کے بل میں جمع کرانے پر مریضہ دلبرداشتہ ہوگئی اور نالے میں چھلانگ لگا کر اپنی جان دے دی ،اِس درد ناک واقعے کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آئی تھی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتاہے بیٹی نے بچانے کی کوشش کی لیکن والدہ نالے میں کود گئیں۔خاتون کے بیٹے عثمان کا کہنا تھا کہ جولائی کا بجلی کا بل 10 ہزار روپے آیا اور والدہ کے ہرنیہ کے آپریشن کے لیے جمع رقم سے بل جمع کرانا پڑا۔بیٹے نے بتایاکہ پیسے بجلی بل میں خرچ ہونے پر والدہ دلبرداشتہ تھیں اور نالے میں چھلانگ لگا دی۔اب آئے روز بجلی کے بلوں سے تنگ آکر خود کشیوں اور قتل کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے،ایسے میں ضرورت اِس بات کی ہے کہ حکومت سنجیدگی سے اِس معاملے پر سوچےا ور بجلی کی مد میں عوام کے فوری ریلیف کا بندوبست کرے۔مزید دیکھئے یہ ویڈیو

مزیدخبریں