اسلام آباد کا ٹوئنز ٹاور ، بنی گالا ریگولائز ہوسکتا تو نسلہ ٹاور ریگولائز کیوں نہیں ؟ فاروق ستار کا چیف جسٹس پاکستان سے سوال

Jun 30, 2021 | 20:15:PM

(24 نیوز)ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رہنما فاروق نے کہاہے کہ میرا چیف جسٹس سے سوال ہے ؟ اسلام آباد کا ٹوئنز ٹاور ، بنی گالا جب ریگولائز ہوسکتا تو نسلہ ٹاور ریگولائز کیوں نہیں ہوسکتا ؟ ۔
فاروق ستار کاکہناتھا کہ بحریہ ٹاؤن بھی پونے پانچ سو ارب روپے کی پینلٹی کے بعد ریگولائز کیا گیا جبکہ بحریہ پینلٹی کا پورا پیسہ سرکار کو ملابھی نہیں،ان کاکہناتھا کہ نہ ماسٹر پلان والوں سے پوچھا جارہا ہے اور نہ ہی سندھ ہاؤسنگ سوسائٹی سے کوئی سوال کیا جارہا ہے ۔
ایم کیو ایم کے سابق رہنما نے کہاکہ یہاں بات صرف نسلہ ٹاور کے 44 فیلٹس کی نہیں بلکہ ایسے کئی اور بھی پروجیکٹس شہر میں ہونگے ،نسلہ ٹاور کے متاثرین اور بلڈرز کی عزت نفس داو پر لگ گئی ہے، حکومت وقت کا کام ہے اگر یہ ٹاور نا جائز ہے تو ان متاثرین کو اسکا متبادل دیا جائے ۔
فاروق ستار نے کہاکہ میں نے سن رکھا ہے انصاف اندھا ہوتا ہے ہم چیف جسٹس کے فیصلوں کے ساتھ ہے، میں چیف جسٹس سے کہتا ہوں انصاف اندھا ہونا چاہئے پر اندھا دھند نہیں ہونا چاہئے، میں سپریم کورٹ سے کہتاہوں وہ نسلہ ٹاور سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے، میں عدلیہ سے کہتا ہوں اگر یہ عمارت ناجائز ہے تو کے ڈی اے ، ایس بی سی اے سمیت متعلقہ تمام محکموں کو بھی گرفت میں لایا جائے کہ انہوں نے این او سی دی کیسے ؟۔
انہوں نے کہاکہ چیف جسٹس صاحب نسلہ ٹاور گرانے کے بعد اس بات کی کیا گارنٹی ہے کہ آئندہ شہر میں کوئی بھی ناجائز تعمیرات نہیں ہونگی ؟ سپریم کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات کی روک تھام کے لئے کوئی کمیشن یا ادارہ بنایا ہے ؟

یہ بھی پڑھیں:  وزیراعظم نے امریکا کے بارے میں پالیسی بیان دےدیا، شیخ رشید

مزیدخبریں