(24 نیوز) مہنگائی سے ستائی عوام کے لئے ایک اور بُری خبر آگئی۔ شہر کی چکیوں پر آٹے نے بھی سینچری مکمل کرلی۔
مالکان نے چکی آٹا 2 روپے بڑھا کر 100 روپے کلو گرام کر دیا۔ چکی مالکان کا کہنا ہے کہ پنجاب کی منڈیوں میں گندم کی قیمتوں میں اضافہ کے باعث یہ فیصلہ کیا گیا، بجلی، ڈیزل اور پیٹرول مہنگا ملنے کی وجہ سے آٹے کی قیمتیں بڑھانا پڑ رہی ہیں۔ آٹا چکی اونرز ایسوسی ایشن نے نئی قیمتوں کا سرکلر جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں:وزارت خزانہ نے عوام کو بُری خبر سنا دی
دوسری جانب وزارت خزانہ نے ماہانہ اکنامک آوٴٹ لک رپورٹ جاری کرتے ہوئے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مستقبل میں مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
آؤٹ لک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ توانائی کی قیمتوں میں اضافے کے باعث مہنگائی مزید بڑھ سکتی ہے، مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے، اسٹیٹ بینک شرح سود کو بھی مزید بڑھا سکتا ہے۔
رپورٹ میں دیئے گئے اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران ملکی برآمدات 26.7 فیصد اضافے سے 29.3 ارب ڈالر اور درآمدات 36.5 فیصد اضافے سے 65.5 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئیں۔
کرنٹ اکاوٴنٹ خسارے میں 15.2 ارب ڈالر کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ مجموعی غیر ملکی سرمایہ کاری 57.1 فیصد کمی کے ساتھ 1570.2 ملین ڈالر اورزرمبادلہ کے ذخائر 27جون تک 16.104 ارب ڈالر رہے۔
وزارت خزانہ نے شرح سود میں اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کی ڈیمانڈ منیجمنٹ پالیسی موٴثر نہیں، بیرونی ممالک مہنگائی کو قابو کرنے کیلئے شرح سود بڑھا رہے ہیں، ان ممالک میں کساد بازاری کا اندیشہ ہے، مہنگائی کی موجودہ لہر کا تعلق بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافے سے ہے۔
وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایکسچینج ریٹ میں مسلسل کمی سے مہنگائی میں اضافہ اور لوگوں کی قوت خرید کم ہو رہی ہے، پاکستان کو بیرونی تجارت میں مشکلات درپیش ہیں5.97 فیصد کی معاشی شرح نمو کے باوجود اندرونی اور بیرونی معاشی چینلجز درپیش ہیں۔ جولائی سے اپریل بجٹ خسارہ 4.9 فیصد رہا، اس دوران پرائمری بیلنس 890 ارب روپے تھا۔
وزارت خزانہ کے مطابق ایف بی آر نے 6 ہزار ارب روپے کے ٹیکس محاصل اکٹھے کیے، 11 ماہ میں ترسیلات زر 6.3 فیصد اضافے سے 28.4 ارب ڈالر ریکارڈ کیے گئے،جون میں ترسیلات میں اضافے کا امکان ہے۔