آپریشن فوج نہیں حکومت کی ضرورت ،عمران خان حکومت میں ایسے واقعات ہوئے جو دہشتگردی کا باعث بنے:وزیردفاع
دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال میں جو شدت آئی اس کے بعد نئی صف آرائی کی ضرورت تھی،خواجہ محمد آصف کی برطانوی نشریاتی ادارے سے گفتگو
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی فوج نہیں حکومت کی ضرورت ہے،عمران خان حکومت میں ایسے واقعات ہوئے جو دہشتگردی کا باعث بنے،امید ہے افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی ۔
برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا دہشتگردی کی حالیہ لہر سے نمٹنے کے لیے نئے جذبے اور شدت کے ساتھ آپریشن کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے واقعات میں گزشتہ ایک سال میں جو شدت آئی اس کے بعد نئی صف آرائی کی ضرورت تھی، اس بار آپریشن سے کوئی نقل مکانی نہیں ہو گی بلکہ آپریشن انٹیلی جنس بنیادوں پر کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا ماضی میں کیے جانے والے فوجی آپریشنز کے بعد ملک میں دہشتگردی دوبارہ بڑھنے کی توقع نہیں تھی لیکن بدقسمتی سے ملک میں دہشتگردی نے دوبارہ سر اٹھایا اس لیے آپریشن عزم استحکام فوج کی نہیں حکومت کی ضرورت ہے اور حکومت کو اس کی ذمہ داری لینی بھی چاہیے۔
گزشتہ ایک دہائی میں کئی ایسے واقعات ہوئے ہیں جو بڑھتی دہشتگردی کا باعث بنے جن میں افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کا انخلا اور پاکستان میں عمران خان کی حکومت کے دوران ٹی ٹی پی کے جنگجوؤں کو ملک واپس لانا شامل ہیں۔
ضرور پڑھیں:وزیراعظم کا پبلک ورکس محکمہ کو فوری ختم کرنے کا حکم
وزیر دفاع کا کہنا تھا امید تھی کہ افغان حکومت ہم سے تعاون کرے گی مگر افغان طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار نظر نہیں آئے کیونکہ وہ ان کے اتحادی تھے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طالبان سے بات چیت کے بعد ان کے 4 سے 5 ہزار لوگوں کو واپس لانے کا تجربہ ناکام ہوا اور طالبان کے وہ ساتھی جو افغانستان سے کارروائیاں کر رہے تھے انہیں پاکستان میں پناہ گاہیں مل گئیں، اب وہ آتے ہیں ان کے گھروں میں رہتے ہیں اور پھر کارروائیاں کرتے ہیں۔پاکستان افغانستان میں طالبان کے ٹھکانوں کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا، طالبان کیخلاف سرحد پر کارروائیاں کیں اور آئندہ بھی کریں گے، ہم حملے کرنیوالوں کو کیک پیسٹری تو نہیں کھلائیں گے۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی سے متعلق سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا عمران خان کی رہائی سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، اگر عمران خان چاہتے ہیں تو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کر لیں، سیاسی طاقتیں مل کر ملک کیلئے بہتری کا راستہ نکالنا چاہتی ہیں تو اسٹیبلشمنٹ کو کیا اعتراض ہو گا۔سیاست میں اپ ڈاؤن آتے رہتے ہیں انہیں خطرہ نہیں سمجھنا چاہیے، حکومت پی ٹی آئی سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن میں نہیں سمجھتا کہ بانی پی ٹی آئی وزیراعظم کی بات چیت کی پیشکش کو سنجیدہ لیں گے۔