مائیکرو اکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف کے پاس جانا ضروری،خواہش ہے کہ یہ آخری پروگرام ہو:وفاقی وزیر خزانہ
حکومتی اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں،سینیٹر محمد اورنگزیب کی پریس کانفرنس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ مائیکرو اکنامک استحکام کے لیے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔سیلز ٹیکس میں 750 ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا حکومتی اقدامات کی وجہ سے مہنگائی کی شرح 38 سے کم ہو کر 12 فیصد پر آئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، ملک میں معاشی استحکام آ رہا ہے، داسو ڈیم کے لیے ورلڈ بینک ایک ارب ڈالر کی منظوری دے چکا ہے۔مائیکرو اکنامک اسٹیبلٹی اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے، مائیکرو اکنامک اسٹیبلٹی لڑکھڑا گئی تو معیشت کو بڑا نقصان ہو گا۔
انہوں نے کہا ہے کہ بجٹ کے سلسلسے میں آئی ایم ایف سے مشاورت ہوتی رہی ہے، آئی ایم ایف پروگرام میں مثبت پیشرفت ہو رہی ہے، مائیکرو اکنامک استحکام کیلئے آئی ایم ایف کا پروگرام ضروری ہے، آئی ایم ایف کے ساتھ طویل المدتی پروگرام کرنے جا رہے ہیں، جولائی میں آئی ایم ایف سے معاہدہ ہونے کی امید ہے، ہماری خواہش ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا توانائی اور پیٹرولیم کے شعبے میں اصلاحات کریں گے، پیٹرولیم مصنوعات پر 70 روپے زیادہ سے زیادہ لیوی ہے لیکن 70 روپے پیٹرولیم لیوی کا فوری اطلاق نہیں ہو رہا،تین سال میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی 13 فیصد پر لے جانا چاہتے ہیں، ہم ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 9 فیصد کے ساتھ نہیں چل سکتے، اگلے سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی ساڑھے 10 فیصد پر لے جانے کا پلان ہے۔
سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا تھا سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ریٹیلرز پر ٹیکس لگانے کی جو بات کی تھی وہ بہت پہلے لگ جانا چاہیے تھا، اس وقت ملک میں 42 ہزار ریٹیلرز کی رجسٹریشن ہو چکی ہے،نئی پنشن اسکیم پر کل سے اطلاق ہو گا، آرمڈ فورسز کو ایک سال کے لیے اس لیے استثنیٰ دیا ہے کیونکہ انہوں نے اپنے ادارے کے ڈھانچے کو دیکھنا ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا تھا پی ایس ڈی پی پر ہم نے کٹ لگایا ہے، سندھ کی طرح وفاق میں بھی پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جانا ہو گا، پی ایس ڈی پی کے بجائے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر جائیں گے۔
ٹیکسوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا نئے ٹیکسوں کی وجہ سے لوگ دباؤ محسوس کر رہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ تنخواہ دار طبقے پر بوجھ بڑھا ہے، جیسے ہی کوئی مالی گنجائش ہوئی تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دیں گے، سیلز ٹیکس میں 750 ارب روپے کی کرپشن سامنے آئی ہے، ایف بی آر میں جتنا انسانی عمل دخل کم ہو گا کرپشن بھی کم ہو گی، وزیر اعظم نے کل بھی ایف بی آر ڈیجیٹلائزیشن پر اجلاس کیا، مئی کے آخر تک سارا بیک لاگ ختم کیا جا چکا ہے، ایف بی آر نے کرکے دکھایا کہ 30 فیصد کی نمو ہو سکتی ہے، ایف بی آر کا 9.3 ٹریلین کا ٹارگٹ پورا ہو جائے گا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا صوبوں سے ریونیو اور اخراجات پر مشاورت شروع کی ہے، صوبوں کو کہہ رہے ہیں کہ اپنے اخراجات خود اٹھائیں، ایسے منصوبے جو صرف صوبوں کے ہیں وہ صوبے ہی اپنے سالانہ پلان میں لیکر آئیں۔