حکومت بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر لیک کرنے کا ذمہ دارہے، اسلام آباد ہائیکورٹ

Jun 30, 2024 | 17:38:PM
حکومت بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر لیک کرنے کا ذمہ دارہے، اسلام آباد ہائیکورٹ
کیپشن: اسلام آباد ہائیکورٹ، جسٹس بابرستار، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(احتشام کیانی)اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کیس میں بڑا حکم جاری کر دیا،عدالت نے کہاہے کہ سرویلنس اور شہریوں کی کال ریکارڈنگ کا سسٹم بادی النظر میں قانوناً درست نہیں،وفاقی حکومت چھ ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیک کا ذمہ دار ہے ۔

تفصیلات کے مطابق بشریٰ بی بی کیس میں جسٹس بابر ستار نے 29 صفحات کا تفصیلی حکم جاری کیا،عدالت نے کہاکہ ٹیلی کام کمپنیز آئندہ سماعت تک یقینی بنائیں سرویلنس سسٹم تک رسائی نہ ہو،وفاقی حکومت اور پی ٹی اے عدالت کو بتا چکے کہ کسی ایجنسی کو سرویلنس کی اجازت نہیں دی،غیرقانونی طور پر ٹیلی کام کمپنیزکو شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینا غیرآئینی ہے،غلط بیانی پر پی ٹی اے چیئرمین اور ممبران کو توہین عدالت کے شوکاز نوٹس جاری  کر دیئے،عدالت نے کہاکہ لاء فل انٹرسپٹ مینجمنٹ سسٹم کے حوالے سے غلط بیانی پر شوکاز نوٹس جاری کئے گئے۔ 

عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ٹیلی کام آپریٹرز اور پی ٹی اے کے درمیان خط و کتابت کی تفصیل پی ٹی اے سربمہر لفافے میں جمع کرائے ،ٹیلی کام کمپنیز بھی پی ٹی اے کے ساتھ سسٹم انسٹال کرنے کی سر بمہررپورٹ جمع کرائیں،اسلام آباد ہائیکورٹ نے ملزمان کی سی ڈی آر، لائیو لوکیشن پولیس کے ساتھ شئیر کرنے کی اجازت دیدی،عدالت نے کہاکہ ٹیلی کام کمپنیزآئندہ سماعت تک سی ڈی آر، لائیو لوکیشن وزارت داخلہ کے ایس او پیز کے مطابق شئیر کریں ۔

حکمنامے میں مزید کہا گیا ہے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ چیمبر میں کچھ دستاویزات دکھانا چاہتے ہیں ، چیمبر سماعت کی استدعا مسترد، وفاقی حکومت سر بمہرلفافے میں دستاویزات جمع کرا سکتی ہے ،اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ توقع ہے وزیراعظم خفیہ اداروں سے رپورٹس طلب کر کے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھیں گے۔

عدالت نے استفسار کیا کہ وفاقی حکومت رپورٹ دے لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم لگانے کا ذمہ دار کون ہے؟ لاء فل انٹرسپشن مینجمنٹ سسٹم کا انچارج کون ہے؟ جو شہریوں کی پرائیویسی کی خلاف ورزی کا ذمہ دار ہے؟ وفاقی حکومت چھ ہفتے میں بتائے کون شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی پھر سوشل میڈیا پر ڈیٹا لیک کا ذمہ دار ہے ، بادی النظر میں وزرااعظم، سیاسی لیڈرز، ججز، ان کی فیملیز، بزنس مینوں کی آڈیو ریکارڈنگ سرویلنس کا میکنزم موجود ہے، بادی النظر میں آڈیو ریکارڈنگ کے بعد مخصوص سوشل اکاؤنٹس پر پھر مین سٹریم میڈیا پر آتی ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہاکہ تقریبا ًچالیس لاکھ موبائل صارفین کی ایک وقت میں کال اور ایس ایم ایس تک رسائی ہو رہی ہے،موبائل کمپنیز نے شہریوں کے 2 فیصد ڈیٹا تک جو رسائی کا سسٹم لگا کر کے دے رکھا ہے بادی النظر میں قانوناً درست نہیں۔