کیا فائدہ اتنی بڑی ڈگریوں کا جب کام کیلئے بندے باہر سے بلانا پڑیں،چیف جسٹس
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)چیئرمین واپڈا نے کہا ہے کہ مہمند ڈیم 2025 اور دیامیر بھاشا ڈیم 2028 تک مکمل ہوگا، دونوں ڈیمز کی تعمیر کیلئے واپڈا سات سو ملین روپے خود خرچ کرے گا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس،جسٹس گلزار احمد نے ڈیمز کی تعمیر سے متعلق کیس کی سماعت کی اس موقع پرچیئرمین واپڈا نے دونوں ڈیموں کی تعمیر کے حوالے سے برفنگ دی۔
چیئرمین واپڈا نے بتایا کہ کورونا وائرس کے باوجود ڈیمز کی تعمیر کا کام جاری ہے۔وبا کے باعث چینی انجینئرز کو سفری مسائل کا سامنا ہے،جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا اپنے ملک کے انجینئرز یہ کام نہیں کر سکتے۔ہماری یونیورسٹیوں میں بڑی بڑی ڈگریاں دی جاتی ہیں۔کیا فائدہ اتنی بڑی ڈگریوں کا جب کام کیلئے بندے باہر سے بلانا پڑیں ۔ پاکستان میں کچرا اٹھانے کیلئے بھی چینی کمپنیوں کو ٹھیکہ دیا جاتا ہے۔ اپنے ملک کے وسائل کو استعمال کیا جائے ۔
ڈیموں کے اخراجات کے سوال پرچیئر مین واپڈا نے کہا کہ واپڈا اپنے ریونیو سے سارا کام کر رہا ہے،ڈیم فنڈ کا پیسہ جب ضرورت پڑی تب لگائیں گے ، ڈیمز کی زمین کا معاوضہ وہاں کے رہائشیوں کو ادا کر دیا گیاہے۔انہوں نے کہا کالا باغ ڈیم کا محل وقوع بہت اہمیت کا حامل ہے۔ سندھ حکومت کو سندھ میں نہریں بنانے سمیت ایک جامع منصوبہ پیش کیا ہے، 60 فیصد ماہرین بین الاقوامی جبکہ باقی اپنے ہیں ۔ مہمند ڈیم بننے سے پانی ذخیرہ ہوگا۔ مردان، چارسدہ میں سیلاب نہیں آئے گا۔اس موقع پرچیف جسٹس نے سوال کیا کہ اسٹیل سمیت خام مال کہاں سے منگوایا جا رہا ہے۔،چیئرمین واپڈا نے جواب دیا کہ ہمارے ملک میں ڈیمز کی تعمیر کیلئے خام مال نہیں بن سکتا۔
چیف جسٹس نے کہااسٹیل ملز کو چلا لیں تو یہ ساری ضروریات پورا کر سکتی ہے،چیئر مین واپڈا نے جواب دیا کہ اسٹیل ملز تو بند پڑی ہے لیکن اگر یہ چل پڑے تو ڈیمز بنانے کیلئے اسے استعمال میں لا سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا یہ میری رائے تھی اسٹیل ملز چل سکتی ہے تو بہت اچھا کام ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں۔۔لاہور ہائیکورٹ : نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دینے کا فیصلہ کالعدم