(24نیوز)تحریک انصاف فارن فنڈنگ کے حوالے سے سکروٹنی کمیٹی نے ابتک کی کارروائی کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کرا دی جبکہ ممبر پنجاب الطاف ابراہیم نے ریمارکس دئیے ہیں کہ اکبر بابر کو دستاویزات دینے میں حرج ہی کیا ہے؟ ،سکروٹنی کئی سال سے چل رہی ہے اب اسے مکمل ہونا چاہئے۔
ممبر پنجاب الطاف ابراہیم کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے فارن فنڈنگ کے حوالے سے تحریک انصاف کی جانب سے سکروٹنی کمیٹی میں جمع کرایا گیا ریکارڈ فراہم کرنے سے متعلق کیس کی سماعت کی۔ ممبر پنجاب نے کہاکہ ہر ٹرانزیکشن کو چیلنج کرتے رہیں گے تو یہ کیس کبھی ختم نہیں ہوگا،اگر ایک شخص کی 8 یا 10 بھی ٹرانزیکشن ثابت ہوجاتی ہے تو یہی کافی ہے۔
اکبر ایس بابر کے وکیل نے کہاکہ مجھے کوئی بھی کاغذ دیکھنے کی اجازت نہیں دی جاتی،کہا جاتا ہے کہ کمیٹی میں ہی فائل کو ایک نظر دیکھ لیں۔ وکیل پی ٹی آئی شاہ خاور نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی کا موقف ہے کہ وہ پبلک ڈاکومنٹس نہیں ہیں ۔سکروٹنی کمیٹی کے سربراہ ڈی جی لا نے اب تک کارروائی کی رپورٹ الیکشن کمیشن میں جمع کروادی ۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ جو مصدقہ کاغذ فراہم کرنے کا معیار میرے لئے ہے وہی ان کےلئے بھی ہونا چاہئے ۔ انہوںنے کہاکہ میں نے یہاں تک آفر دی کہ صرف مجھے میرے آفس میں کاغذات دیکھنے کی اجازت دی جائے میں کسی سے شیئر نہیں کروں گا ۔
ممبر پنجاب نے کہاکہ کیا ان کے جمع شدہ ڈاکومنٹس آپکو نہیں ملے۔ وکیل احمد حسن نے کہاکہ پی ٹی آئی کے جمع کردہ کاغذات اور جو سکروٹنی کمیٹی اکھٹا کرتی ہے وہ بھی فراہم نہیں کئے جاتے ۔ ممبر پنجاب نے کہاکہ کیا جو ڈاکومنٹ آپ نے جمع کروائے کیا ان کا حق نہیں بنتا۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی کی سیکریسی آف انفارمیشن کی درخواست مسترد بھی ہوچکی ہے۔ وکیل احمد حسن نے کہاکہ کمیشن فیصلہ کرچکا ہے کہ جو ڈاکومنٹ آئے گا وہ اوپن ہوگا۔ ممبر پنجاب نے کہاکہ جو کاغذات آپ فراہم کررہے ہیں وہ یقیناً سچائی پر مبنی ہونگے تو دینے میں حرج کیا ہے۔
وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ کارروائی خفیہ رکھنے کی پی ٹی آئی درخواست پہلے خارج ہوچکی ہے، الیکشن کمیشن فیصلے میں کہہ چکا کہ تمام دستاویزات پبلک ہیں۔ وکیل اکبر ایس بابر نے کہاکہ پی ٹی آئی کی جعلی دستاویزات پر ٹھپہ نہیں لگا سکتے۔ ممبر بلوچستان نے کہا کہ الیکشن کمیشن میں تمام دستاویزات کھلیں گی۔ وکیل پی پی آئی نے کہاکہ الیکشن کمیشن نے پارٹی اکاﺅنٹس کو پبلک دستاویزات کہا تھا۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ اکبر بابر کو دستاویزات دینے میں حرج ہی کیا ہے؟ ۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہاکہ کمیشن نے قانون اور سپریم کورٹ احکامات کو مدنظر رکھنا ہے۔ ممبر پنجاب الطاف قریشی نے کہاکہ سکروٹنی کئی سال سے چل رہی ہے اب اسے مکمل ہونا چاہئے۔ اکبر ایس بابر نے کہاکہ سٹیٹ بنک اور آڈٹ رپورٹ کا تقابلی جائزہ لینا چاہتے ہیں، پی ٹی آئی لندن اور امریکہ کے اکاﺅنٹس کا ریکارڈ نہیں دے رہی۔
الطاف قریشی نے کہاکہ اکبر بابر باہر جا کر جو کچھ کہتے ہیں اس پر غور کریں، مثبت تنقید اچھی بات ہے لیکن کیس کی کارروائی پر گفتگو مناسب نہیں۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن نے مزید سماعت 6 اپریل تک ملتوی کر دی ۔
الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہاکہ سکروٹنی کمیٹی سے متعلق میری درخواست سنی گئی،میرے وکیل نے دلائل دئیے کہ سکروٹنی کمیٹی میں پیش کیے گئے شواہد خفیہ رکھنا غیر قانونی ہے ،سکروٹنی کمیٹی کا تحریری جواب آیا ہے اس کا جائزہ لیں گے۔انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن نے اگلے مہینے کی 6 تاریخ مقرر کی ہے،الیکشن کمیشن اس معاملے کو مزید سنے گا۔اکبر ایس بابر نے کہاکہ انہوں نے سی پیک کو داﺅ پر لگا دیا ہے،میں پاکستانی شہری کے طور پر یہ جنگ جاری رکھوں گا،پاکستان کی خودمختاری کو داﺅ پر لگا رہے ہیں،پاکستان کو مجبور ترین ملک ہونے کا تاثر دیا جا رہا ہے،اقتدار کےلئے وہ لوگ کمپرومائز کر رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تمام سیاسی جماعتیں چھوٹے چھوٹے اختلافات کو بھول جائیں،ہمیں اب اگلے سانحہ سے بچنا ہے،ہمیں ہوش کے ناخن لینا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں۔۔آرمی چیف سے چینی سفیر کی ملاقات،جنرل باجوہ نے لاجسٹک تنصیبات کادورہ بھی کیا