(24نیوز)خیبر پختونخوا کی صوبائی کابینہ نے عوام کو سستی اشیاءخوردونوش کی فراہمی کیلئے رمضان پیکج کے تحت2.552 بلین روپے سبسڈی دینے کی منظوری دیدی ہے۔
پیکج کے تحت1100روپے میں فروخت ہونے والا 20کلو گرام سرکاری آٹا 800روپے جبکہ 10کلو گرام 400روپے میں ملے گا۔یہ بات وزیر اعلیٰ کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و تعلقات عامہ بیرسٹر محمد علی سیف نے کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔کابینہ کا 68 واں اجلاس وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی زیر صدارت منگل کے روزسول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا جس میں صوبائی کابینہ کے اراکین، چیف سیکرٹری، سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور انتظامی سیکرٹریوں نے شرکت کی۔بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ رمضان پیکج کے تحت صوبہ بھر میں آٹا فراہمی کیلئے 2800سیل پوانٹس، 83سستا بازار،123رمضان فیسیلیٹیشن سنٹر،42موبائل یوٹیلٹی سٹورز اور 96رمضان دسترخوان قائم کئے جائیں گے جبکہ تمام سیل پوانٹس پر آٹا کی سپلائی روزانہ تین دفعہ (صبح، دوپہر، شام)ہوگی اوروزیراعلیٰ کی ہدایت پر آٹاکامعیاریقینی بنانے اور مہنگائی کنٹرول کرنے کیلئے تمام متعلقہ سیکرٹریوں اور ڈپٹی کمشنروں کو عملی اقدامات اٹھانے کیلئے بازاروں میں مسلسل چیکنگ اور تاجروں سے رابطہ قائم کرنے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں۔
صوبائی کابینہ نے محکمہ جنگلات و جنگلی حیات کے فیلڈ ملازمین کو فورس کا درجہ دینے اورشہداءپیکج کی منظوری دی۔ شہدا پیکج کے تحت محکمے کے گریڈ 3 سے 16 کے شہید ملازمین کے ورثاءکو 33 لاکھ فی کس، گریڈ 17 کے شہداءکو 55 لاکھ جبکہ گریڈ 18 اور 19 کے شہداءکو 99 لاکھ فی خاندان اور گریڈ۔ 20 کے شہید افسر کے لواحقین کو 1 کروڑ 10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے۔تاہم وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ تمام شہداءبرابر ہوتے ہیں اور ان کے امدادی پیکج کو بھی یکساں بنایا جائے اور اس حوالے سے مستقبل میں کابینہ کوتمام شہداءکیلئے یکساں پیکج کی سمری پیش کی جائے۔ کابینہ نے ریسکیو۔ 1122 کے 26 پراجیکٹس کے 4 ہزار سے زائد ملازمین کی مستقلی کی منظوری دی ہے۔ کابینہ اجلاس میں صوبائی ہائی ویز کے لیے ٹولنگ پالیسی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔ کابینہ نے مالاکنڈ ڈویژن میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے قائم تربیتی مراکز مشال کو دوبارہ کھولنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس مقصد کے لیے 360 ملین سپلیمنٹری گرانٹ کی بھی منظوری دی ہے۔ مشال تربیتی مرکز میں انتہا پسندانہ رحجان رکھنے والے افراد کی تربیت اور ان کی اصلاح کی جاتی ہے۔ تربیتی مرکز میں داخل افراد میں حب الوطنی پروان چڑھانے، انہیں ملک و قوم سے متعلق سازشوں سے آگاہ کرنے اور خدمت کے جذبے سے سرشار کرنے کے لیے تربیت دی جاتی ہے۔ صوبائی کابینہ نے رواں خریف کی فصلوں کے لئے فرٹیلائزر فی بیگ 50 فیصد سبسڈی دینے کی مشروط منظوری دی ہے۔ کابینہ نے تحصیل ہیڈ کواٹرز امبار ضلع مہمند میں پولیس سٹیشن کے قیام کے لیے 3 کینال سے زائد اراضی محکمہ پولیس کو منتقل کرنے کی منظوری دی ہے۔ لوئی سم خار باجوڑ میں بھی پولیس سٹیشن کی تعمیر کے لیے 8 کینال اراضی محکمہ پولیس کو منتقل کرنے کی منظوری دی گئی۔ کابینہ نے تین مختلف اضلاع میں ریسکیو۔1122 اسٹیشنز کے قیام کیلئے اراضی محکمہ ریلیف کو دینے کی منظوری دی ہے۔ تحصیل درابن میں 4 کینال، کوہستان اپر میں 3 کینال اور تحصیل بنوں کے موضع فاطمہ خیل کلاں میں ڈیڑھ کینال سے زائد اراضی ریسکیو اسٹیشنز کے قیام کے لیے مختص کی گئی ہے۔ صوبائی کابینہ نے تحصیل شبقدر ضلع چارسدہ اور تحصیل بفہ ضلع مانسہرہ کو سب ڈویڑن کا درجہ دینے کی منظوری دی۔کابینہ نے پاک آسٹریا انسٹی ٹیوٹ آف ایپلائیڈ سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی ہری پور کیلئے 700 ملین روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی ہے۔ صوبائی کابینہ نے شانگلہ میں سوات یونیورسٹی کے کیمپس کو مکمل یونیورسٹی ''یونیورسٹی آف شانگلہ'' میں تبدیل کرنے کی منظوری دی ہے۔ یونیورسٹی سے ملحقہ ٹیکنیکل کالج کی غیر فعال عمارت کویونیورسٹی آف شانگلہ کے نام پر منتقل کیا جائے گا۔ کابینہ نے بوائز اور گرلز جنرل اور کامرس کالجز کے قیام کیلئے شہری علاقوں میں 10 کینال اور دیہی علاقوں میں 20 کینال کے معیاری سائز کی منظوری دی ہے۔ صوبائی کابینہ نے صوبے کی مختلف سڑکوں کو خیبرپختونخوا ہائی ویز اتھارٹی کے حوالے کرنے کی منظوری بھی دی ہے۔ اس سڑکوں میں این۔ 45 اور شیرنگل پاتراک کے درمیان ڈھائی کلومیٹر روڈ، بانڈاگئی چوک تا جیل چوک 12 کلومیٹرروڈ اور ٹوپی بونیر 126 کلومیٹر روڈ شامل ہیں۔اسی طرح تورغر میں تھاکوٹ دربند 85 کلومیٹرروڈ، بنوں میران شاہ 61 کلومیٹر روڈ، قلعہ انذرگئی،ٹوپی اینا خوڑ۔پورن) 27کلو میٹرروڈا ور باڑیاں تا نتھیاگلی مین شاہراہ بھی کے پی ہائی ویز اتھارٹی کے حوالے کی گئی ہے۔ صوبائی کا بینہ نے تحصیل تیراہ باغ میدان کو سب ڈوثیرن کا درجہ دینے اور دو نئی تحصیلوں پائندہ چینہ نئے سب ڈویثرن تیراہ میں اور فورٹ سالوپ موجودہ سب ڈویثرن باڑہ ضلع خیبر کی بھی منظوری دے دی ہے۔
صوبائی کابینہ نے عبدالولی خان یونیورسٹی مردان کے گریڈ1 تک20 کی ایڈمنسٹریٹیو سٹاف کی اگلے گریڈ میں اپ گریڈیشن کاکیس یونیورسٹی کو واپس بھیجنے کی ہدایت کی اور کہا کہ ایسے امور کی منظوری یونیورسٹی اپنے متعلقہ فورم سے لینے کا مجاز ہے۔کابینہ نے رٹ پیٹیشن نمبر4223-P/2019 "حضرت اللہ ودیگر بنام حکومت خیبر پختونخوا" میں پشاور ہائی کورٹ مینگورہ برانچ/دارالقضا سوات کے احکامات اور کابینہ کی طرف سے وزیر بلدیات و دیہی ترقی کی سربراہی میں تشکیل کردہ سب کمیٹی کے سفارشات کی روشنی میں ٹی ایم اے خار باجوڑ کے پراجیکٹ ملازمین کی مستقلی/ریگولرائزیشن کا جائزہ لیا اوراسے لوکل کونسل بورڈ کو بھجوایا جو کہ متعلقہ مجاز اتھارٹی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابر اعظم نے نیا ریکارڈ اپنے نام کر لیا