(24نیوز)حکومت کی بڑی اتحادی جماعت ایم کیو ایم نے حکومت سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے جس کے بعد اپوزیشن کو پی ٹی آئی کے منحرف ارکان کے بغیر ہی قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل ہو گئی۔اس وقت اپوزیشن177 ارکان کی حمایت حاصل ہے جبکہ حکومت کے پاس 165 ارکان ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بدھ کو پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری، پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف، حکومت مخالف اتحاد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان، بی اے پی کے خالد مگسی، بی این پی مینگل کے سربراہ سردار اختر مینگل کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے قائد خالد مقبول صدیقی نے علیحدگی کا اعلان کیا۔ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی میں اپوزیش نشتوں کیلئے درخواست بھی دیدی۔ انہوں نے حکومتی اتحاد سے علیحدگی کے بعد اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا اعلان کر لیا۔ انہوںنے کہا کہ ہم تاریخی موقع پر آج جمع ہیں، قومی قیادت امتحان سے گزر رہی ہے، ہم آج آپ کے ساتھ شریک سفر ہوئے ہیں۔ تبدیلی میں اپوزیشن کے ساتھ ہیں، ایسے دور کا آغاز کریں جہاں سیاسی اختلاف کو دشمنی نہ سجھاجائے، ہمارا آپ کے ساتھ چلنے میں کوئی ذاتی مفاد نہیں ہے۔ معاہدے اور مطالبے کی ایک ایک شق عوام کے لئے ہے۔
اس موقع پرقائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا ہے کہ یہ اپوزیشن کا متحدہ قومی جلوہ ہے، ایم کیو ایم پاکستان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے اتحاد کی مضبوطی میں اہم فیصلہ کیا۔ کل رات ہم سب اکٹھے ہوئے، رات 20 منٹ میں معاملات طے ہو گئے تھے اور معاہدے پر دستخط ہو گئے تھے، جو معاہدہ ہوا اس پر عمل کیا جائے گا۔ عددی اکثریت کھونے کے بعد عمران خان کو استعفیٰ دینا چاہیے، وزیراعظم کو استعفیٰ دے کر روایت رکھنی چاہیے۔ جمہوری طریقہ یہی ہے عمران خان استعفادیں۔
پیپلز پارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان کا شکر گزار ہوں، متحدہ نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کیا ہے، یہ اعلان تاریخی ہے، کراچی کی ترقی کےلئے مل کر چلنا ہوگا، پیپلزپارٹی اورایم کیوایم کے ورکنگ ریلیشن کا عدم اعتماد سے کوئی تعلق نہیں۔ عمران خان وزیراعظم نہیں رہے، اب آپ اتنی دیر نہیں بھاگ سکتے کل ہی ووٹنگ رکھیں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ اب وزیراعظم کے پاس کوئی اپشن نہیں رہا، عمران خان استعفادے۔ وزیراعظم کی اکثریت مکمل ختم ہوچکی ہے۔ بی اے پی اور جمہوری وطن پارٹی اپوزیشن میں ہے۔ کل اسلم بھوتانی شامل ہوئے۔ ایم کیو ایم اپوزیشن میں شامل ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا پاکستان کی ترقی کےلئے مل کر چلیں گے، حکومت کی شکل میں سازش کی وجہ سے پورا پاکستان نقصان اٹھا رہا ہے۔ 2018 کاالیکشن ایک سازش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی۔
پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ یہ فیصلہ نہ صرف سندھ اور کراچی نہیں بلکہ پورے ملک کے لئے ہے جس کے ثمرات پوری قوم کو پہنچیں گے۔ ساڑھے تین سال پہلے جس ڈرامے کا آغاز ہوا تھا اس کا انجام ہو گیا ہے۔ وزیراعظم کو آج استعفا دے دینا چاہئے، اب تمہارے لئے چاٹنے کیلئے پانی کی ایک بوند بھی نہیں رہی، اب سب کچھ ہاتھ سے نکل چکا ہے، سنا ہے وزیراعظم قوم سے خطاب کریں گے، ملک کو دوبارہ کھڑا کرنے کیلئے یکجہتی کی ضرورت ہو گی۔ یقیناًہمارے سامنے چیلنجز ہیں۔ جن دوستوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا وقت ہے قومی دھارے میں شامل ہوں، تمسخر کی سیاست نے معاشرے کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے،انہوں نے کہا پاکستان میں صحتمند سیاست کی بنیاد ڈالنا چاہتے ہیں، جھوٹی سیاست کا آج خاتمہ ہورہا ہے، 4 سال پہلے شروع ہونے والے ڈرامے کا ڈراپ سین ہوگیا، اس کے اثرات قوم تک پہنچیں گے، ایم کیو ایم کا فیصلہ پاکستان کیلئے سیاسی یکجہتی کا اظہارہے، ایم کیوایم کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہوں، ایم کیو ایم عدم اعتماد میں اپوزیشن کا ساتھ دےگی۔ متحدہ اپوزیشن کی تعداد 175 ہو گئی ہے۔ عالمی سازش تب ہوئی تھی جب عمران خان کو اقتدار میں لایا گیا تھا، اب کوئی عالمی سازش نہیں ہے، ڈرامے مت بناو¿، آپ کی اپنی حیثیت نہیں ہے، آپ کو کوئی خط بھیجے، ہم نے عالمی ایجنڈے کو ناکام بنانا ہے، ہم ایک خود مختار ریاست کا تصور رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں۔کیا پانسہ پلٹ گیا؟گورنر ہاؤس پنجاب سے بڑا اعلان