طالبات کو حجاب پہن کرامتحان میں شرکت کی اجازت،7 بھارتی اساتذہ معطل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارتی ریاست کرناٹک کے گدگ ضلع میں 7 اساتذہ کو صرف اس لئے معطل کردیاگیاہے کہ ان اساتذہ نے ایس ایس ایل سی کے امتحانات میں شرکت کے دوران طالبات کو حجاب پہننے کی اجازت دی تھی ۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق امتحانات گدگ کے سی ایس پاٹل بوائز ہائی اسکول اور سی ایس پاٹل گرلز ہائی اسکول میں منعقد ہوئے تھے ۔ امتحانات کے دوران دو سینٹر سپرنٹنڈنٹ کو بھی معطل کر دیا گیا ہے۔
یادر ہے کہ 15 مارچ کو کرناٹک ہائیکورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے کرناٹک کے سکولوں میں حجاب پر پابندی کو چیلنج کرنے والی تمام درخواستوں کو خارج کر دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ حجاب پہننا اسلام کے لازمی جز نہیں ہے۔یکم جنوری 2022 کو کرناٹک کے اڈوپی میں پری یونیورسٹی کالج کے کچھ مسلم طلبا کو حجاب پہن کر کلاس میں جانے کی اجازت نہیں دی گئی، کیونکہ یہ لباس کالج کے مقررہ اصولوں کے خلاف تھا۔ کالج ڈیویلپمنٹ کمیٹی کے صدر بی جے پی ایم ایل اے رگوپتی بھٹ نے کہا کہ جو طلبا احتجاج کر رہے ہیں اور کیمپس کے باہر بیٹھے ہیں وہ کالج چھوڑنے کے لئے آزاد ہیں۔اسی دوران 8 فروری کو زعفرانی اسکارف پہنے طالب علموں نے اُڈپی ضلع میں مہاتما گاندھی میموریل کالج میں حجاب پہننے والی مسلم لڑکیوں کے خلاف نعرے لگائے۔ زعفرانی اسکارف پہنے طلبا نے 'جے شری رام' کے نعرے لگائے اور مسلم طلبہ کا سامنا کیا۔کرناٹک ہائی کورٹ نے کیس کی سماعت شروع کی اور حجاب کے حق میں اور اس کے خلاف طالبات کے درمیان آمنا سامنا عروج پر پہنچ گیا۔ زعفرانی لباس میں ملبوس طلبا نے مسلم لڑکیوں کو کلاس میں جانے سے روک دیا اور لڑکیوں نے جھکنے سے انکار کر دیا۔ ایک ہجوم کا 'جئے شری رام' کا نعرہ لگانے کا ایک ویڈیو وائرل ہوا جس میں ایک کالج کے باہر ایک لڑکی کے ساتھ زیادتی کی گئی۔ لڑکی نے جواباً اللہ اکبر کہا۔
یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم کا حکومت سے علیحدگی کا باضابطہ اعلان ۔۔عمران اب استعفا دیدیں۔متحدہ اپوزیشن