اللہ تعالَیٰ کی رحمت ہمارے اوپر ہے یا نہیں؟ ہم کیسے جان سکتے ہیں؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)رمضان المبارک مسلمانوں کیلئے رحمت کا مہینہ ہے،روزہ داروں کو کون کون سی چیزوں سے پرہیز کرنا چاہئے؟ ایک سوال یہ بھی ہے کہ اللہ تعالَیٰ کی رحمت ہمارے اوپر ہے یا نہیں؟ ہم کیسے جان سکتے ہیں؟
چینل 24 نیوز کے پروگرام کی میزبان سیمل ہاشمی نے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کی رحمانیت اور وحدانیت پر ہم یقین رکھتے ہیں ِاسے ہم اپنی پریکٹیکل لائف میں کیسے لا سکتے ہیں؟ کن اعمال سے ہم زندگی میں اس کے اوپر چلنا شروع کر سکتے ہیں؟
مہمان سکالر پروفیسر ڈاکٹر سعید احمد سعیدی نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ چند پہلو ہیں جن سے ہم دیکھ سکتے ہیں کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے یا نہیں۔ وہ اطمینان قلب،احسان اور رقت قلبی ہے۔
ضرور پڑھیں :کیا روزے کی حالت میں انجکشن لگوایا جا سکتا ہے؟
سب سے پہلا پہلو یہ ہے کہ جس سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہم پر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہے یا نہیں وہ ہمارا اطمینان قلب ہے۔ ہماری زندگی میں اطمینان قلب چِھن چکا ہے اور ہم ایک عجیب افراتفری کی قید میں چلے گئے ہیں۔ اگر ہم اپنے کھانے پینے سے لے کر باقی معاملات میں دیکھتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خود اپنے آپ کو رحمت قلب سے دور کر رہے ہیں۔
دوسرا پہلو یہ ہے جس کی وجہ سے اللہ کی رحمت ہم پر متوجہ ہوتی ہے۔ وہ احسان ہے کیا ہم احسان کرتے ہیں۔ ’احسان کرنے والوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رحمت ہوتی ہے‘۔
اس پر انہوں نے احمد ندیم قاسمی کا شعر پڑھا
عشق تھا چشم تر کے کام آیا
بشر تھا بشر کے کام آیا
تو کیا ہم اس کیفیت میں ہیں اس درجہ احسان میں ہیں یا نہیں۔ درجہ احسان میں سب سے پہلی چیز جو آتی ہے وہ سخاوت نفسی ہے یعنی انسان ایثار سے کام لیتا ہے اور اپنی ذات کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے اور دوسروں کا خیال رکھتا ہے۔
تیسرا پہلو یہ ہے کہ جس سے ہم جان سکتے ہیں کہ میرے اوپر اللہ کی رحمت ہے یا نہیں ہے وہ آپ کی رقت قلبی ہے۔ کیا آپ کی آنکھوں کی نمی ختم تو نہیں ہو گئی؟ کیا آپ کے دل کی رقت کا خاتمہ تو نہیں ہو گیا۔
انہوں نے ایک اور شعرعرض کرتے ہوئے کہا :
وہ جن کی آنکھوں میں ہوں آنسو انہیں زندہ سمجھو
پانی مرتا ہے تو دریا بھی اتر جاتا ہے
اگر تو ہمارے اندر سے رقت قلبی ختم ہو گئی ہے تو جان لیں کہ اللہ کی رحمت سے ہم دور ہو رہے ہیں۔