مودی سرکار کی سچ چھپانے کی کوشش، ہردیب سنگھ نجر سے متعلق ڈاکیومنٹری پر پابندی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)مودی سرکار کی سچ چھپانے کی کوشش، ہردیب سنگھ نجر سے متعلق جاری کی جانے والی ڈاکیومنٹری پر پابندی لگادی۔
ایک جانب مودی سرکار انتہا پسندی کی روش برقرار رکھے ہوئے جبکہ دوسری جانب انہوں نے سچ دکھانے والے چینلز اور ویب سائٹس پر بھی پابندی عائد کرنا شروع کردی ہے۔
بھارت نے کینیڈا میں ہردیپ سنگھ نجر کے قتل سے متعلق آسٹریلیا براڈکاسٹنگ کمپنی کی ڈاکیومنٹری تک رسائی کو روک دیا،اس حوالے سے یوٹیوب نے بھی تصدیق کی ہے کہ ہردیب سنگھ نجر کے قتل کے حوالے سے ڈاکیومنٹری تک رسائی کو روک دیا گیا ہے۔
ڈاکیومنٹری میں جن اقساط کو بھارت میں بلاک کیا گیا ہے ان میں ہردیب سنگھ نجر کے قتل میں بھارتی ایجنٹس کے ملوث ہونے کے بارے میں بتایا گیا ہے،گزشتہ سال جون میں خالصتان علیحدگی پسندہردیپ سنگھ نجر کو برٹش کولمبیا کے ایک گوردوارے کے باہر گولی مار کر قتل کیا گیا تھا۔
بعد ازاں کینیڈا نے کہا کہ نجرکے قتل میں بھارتی حکومت کے ایجنٹ ملوث تھے جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے درمیان بڑے پیمانے پر سفارتی تنازعہ پیدا ہوا۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کو بھیجے گئے ایک ای میل میں یوٹیوب نے کہا کہ اسے بھارت کی وزارت اطلاعات و نشریات کی طرف سے Sikhs, Spies and Murder: Investigating India’s alleged hit on foreign soil نامی ڈاکومنٹری کو ہٹانے کا حکم دیا گیا.
نیوز ویب سائٹ نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اس کے صحافیوں کو پروگرام پر کام کرتے ہوئے بھارتی حکام کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا.
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کے مطابق"ان سے بھارتی انٹیلی جنس حکام نے رپورٹنگ کی نوعیت کے بارے میں پوچھ گچھ کی اور انہیں پنجاب میں ایک عوامی تقریب کی فلم بندی کرنے سے روک دیا گیا."
برطانوی جریدہ کا کہناہے کہ " یہ پہلا واقعہ نہیں ہے کہ بھارت نے نجر کے قتل سے متعلق خبروں پر پابندی عائد ہوئی ہو."
بھارتی الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کی وزارت کے حکم سے گزشتہ ماہ کے شروع میں یوٹیوب اور ایکس نے نجر کے قتل پر سی بی سی نیوز کی "دی ففتھ اسٹیٹ" کے عنوان سے ایک کہانی کو بھی بھارت میں رسائی کو روک دیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:حافظ آباد: مخالفین کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن کا کہناتھا کہ "ہم بھارتی حکام کی اس کارروائی سے متفق نہیں ہیں کیوں کہ یہ اظہار رائے کی آزادی کے خلاف ہے."
گزشتہ سال بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کو بھی بھارتی حکام نے بلاک کر دیا تھاجبکہ اس حوالے سے بھارتی حکومت نے یوٹیوب اور ٹویٹر دونوں کو ملک کے انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی قوانین کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے دستاویزی فلم سے متعلق مواد کو بلاک کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔
آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے کہا کہ یوٹیوب نے نجر کی موت پر آسٹریلیا میں سکھ کارکنوں کے ساتھ آسٹریلوی سیکورٹی انٹیلی جنس آرگنائزیشن کے ایجنٹوں کی ملاقات کے سلسلے میں خبر پر ایک نیوز پیکج کو بھی بلاک کر دیا تھا.