اردو کا استعمال کم ہو گیا۔۔علاقائی زبانیں فروغ پانے لگیں۔۔پنجابی کا پہلا نمبر

May 30, 2021 | 21:34:PM

 (24نیوز)ادارہ شماریات پاکستان نے 2017 میں ہونے والی مردم شماری سے متعلق اہم اعداد و شمار جاری کیے ہیں جس میں ملکی آبادی کو مادری زبان بولنے والوں کی کسوٹی پر جانچا گیا ہے، اس نمبر گیم میں کچھ اہم حقائق سامنے آئے ہیں۔
2017 کی مردم شماری میں ملکی آبادی کو مادری زبان بولنے والوں کی کسوٹی پر جانچا گیا، اعدادوشمار کے مطابق قومی زبان اردو بولنے والوں کی تعداد میں پچھلے 19 سال میں کمی واقع ہوئی، 1998 میں ملک کی کل آبادی کے 7.57 فیصد عوام کی مادری زبان اردو تھی، جو گھٹ کر 7.08 رہ گئی۔
سب سے زیادہ کمی پنجابی زبان بولنے والوں میں ہوئی اور یہ 44.15 سے کم ہوکر 38.78 فیصد رہ گئی، تاہم سب سے زیادہ بولی جانی والی زبانوں کمی کے باوجود پنجابی پہلے نمبر پر ہے۔بلوچی بولنے والوں کی تعداد بھی کم ہوئی اور 1998 میں ملک کا 3.57 فیصد اب گھٹ کر 3.02 رہ گئے۔
سندھی، پشتو اور سرائیکی بولنے والوں کی تعداد میں دو دہائیوں میں اضافہ ہوا، سندھی بولنے والوں کی تعداد 1998 میں 14.10 تھی جو اب 14.57 ہوگئی ہے۔پشتو بولنے والے افراد 1998 میں کل آبادی کا 15.42 فیصدتھے جو اب 18.24 ہیں۔سرائیکی بولنے والوں کی تعداد 1998 میں 10.53 سے بڑھ کر اب 12.19 فیصدہوگئی۔ان اعداد و شمار کے مطابق پنجابی زبان کا پہلا، پشتو کا دوسرا، سندھی کا تیسرا، سرائیکی کا چوتھا اور اردو کا پانچواں نمبر ہے۔
 یہ بھی پڑھیں۔پنجاب اور خیبرپختونخوا میں کل سے تعلیمی ادارے کھولنے کااعلان

مزیدخبریں