(رابیل اشرف) نیگلیریا نے شہر قائد میں پنجے گاڑنا شروع کردیئے۔ ترجمان محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں نگلیریا وائرس سے 3 اموات کی تصدیق ہوئی، شہر قائد کے علاقے قیوم آباد سے تعلق رکھنے والی خاتون اور سرجانی کا 45 سالہ شخص کا انتقال ہوا۔
اس کے علاوہ صدر کے انیس سالہ ظہیر کی موت بھی اسی موذی وائرس کی وجہ سے ہوئی ہے۔
ترجمان محکمہ صحت نے بتایا کہ خاتون قیوم آباد کی رہائشی تھیں، خاتون نے گلشن اقبال میں واقع نجی ہسپتال میں اپنی والدہ کی تیمارداری کی، اسی دوران انہوں نے ہسپتال میں وضو کیا جس کے بعد شام کو طبیعت خراب ہوگئی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ خاتون کو جناح ہسپتال لے جایا گیا جہاں نگلیریا کی تصدیق ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے: پشاور کے دو ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی تصدیق
ترجمان نے بتایا کہ نگلیریا سے پہلی ہلاکت 26 مئی کو 45 سالہ شخص کی ہوئی تھی متعلقہ شخص سرجانی ٹاون کا رہائشی تھا۔
خیال رپے کہ نگلیریا ایک ایسا امیبا ہے، جو اگر ناک کے ذریعے جسم میں داخل ہوجائے تو دماغ کو پوری طرح چاٹ جاتا ہے، جس سے انسان کی موت واقع ہوجاتی ہے، یہ عموماً گرم پانی میں تیزی سے پرورش پاتا ہے۔
یہ وائرس عموماً سوئمنگ پولز، تالاب سمیت ٹینکوں میں موجود ایسے پانی میں پیدا ہوتا ہے، جس میں کلورین کی مقدار کم ہوتی ہے، شدید گرمی بھی نگلیریا کی افزائش کا سبب بنتی ہے۔
طبی ماہرین ’نگلیریا‘ کو خاموش قاتل قرار دیتے ہیں کیونکہ اس نے اب تک دنیا میں ہزاروں افراد کو ابدی نیند سلادیا ہے۔ اس کی علاماتیں سات دن میں ظاہر ہوتی ہیں، جو گردن توڑ بخار سے ملتی جلتی ہیں، سرمیں تیز درد ہونا، الٹیاں یا متلی آنا ، گردن اکڑ جانا اور جسم میں جھٹکے لگنا اس کی واضح علامات ہیں۔
ماہرین طب کا کہنا ہے کہ گھروں میں موجود ٹینکوں اور پانی کی ٹنکیوں کو سال میں کم سے کم دو بار صاف کیا جائے، کلورین کی گولیوں کا استعمال کیا جائے، پینے اور وضو کیلئے پانی کو 100 ڈگری سینٹی گریڈ پر ابالنا نگلیریا کے خاتمے کا باعث بنتا ہے۔