پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس،نیب کی کارکردگی صفر ہے: نور عالم خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(عثمان خان)پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کااہم اجلاس ہوا،نیب کی جانب سے آڈٹ پیراز، بدعنوانی کے زیر التواء کیسز اور انکوائریز پر بریفنگ دی گئی۔
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس نور عالم خان کی زیر صدارت ہوا،اجلاس میں پمز اور پولی کلینک ہسپتال اسلام آباد کے ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل سٹاف کی تنخواہوں کا معاملہ پر غور کیا گیا ،پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین نور عالم خان نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئےوزارت صحت اور وزارت خزانہ سے وضاحت مانگ لی،ڈاکٹروں اور نرسوں کو گریڈ 19 کے مساوی تنخواہیں اور پینشن کی ادائیگی جاری کرنے کی ہدایت کر دی۔
نور عالم خان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں اور نرسوں کے ساتھ ظلم نہ کیا جائے، سیکرٹری صحت نے کہا کہ ان افسروں کو پلیسمنٹ کی بنیاد پر کئی سال سے پروموشن دی جارہی تھی،وزارت خزانہ نے پروموشن پالیسی کو خلاف ضابطہ قرار دیا تھا، بعد میں ڈاکٹروں، نرسوں اور پیرا میڈیکل اسٹاف کو گریڈ 17 الاٹ کر دیا گیا۔
نور عالم خان نےریمارکس دیئے کہ ہسپتالوں، تعلیم اور دفاع پر کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا،چیئرمین نیب کہاں ہیں؟ چیئرمین کو 17 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ ملتی ہے ،ان کیلئے پی اے سی کے سامنے پیش ہونا ضروری ہے ،نیب کی کارکردگی صفر ہے ،پی اے سی نے ایک ہزار ارب روپے کی ریکوری کی۔
چیئرمین پی اے سی نے ریمارکس دیئے کہ تاریخ میں پہلی بار خیبر پختونخوا بینک کرپٹ ہوا ہے،اس موقع پرنور عالم خان کا کہنا تھا کہ اساتذہ کو تنخواہیں نہیں مل رہیں،خزانہ خالی ہو گیا،کیا چیف سیکرٹری کو بھی تنخواہ نہیں ملتی؟،خیبر پختونخوا حکومت نے 970 ارب روپے کے قرضے لئے،کے پی میں معاشی حالات ٹھیک نہیں ہیں،تین سے چار سال میں کئی اربوں کا قرضہ لیا گیا۔
نیب کیسز میں ریکوریز کا معاملہ، پی اے سی نے نیب کی کارگردگی غیر تسلی بخش قرار دے دی ،، چیئرمین کمیٹی کا کہنا تھا کہ ایک ہزار ارب روپے کے قریب ہماری کمیٹی نے ریکوریز کیں،ممبر کمیٹی روحیل اصغر نے کہا کہ کیسز کیلئے قانونی جنگ کیلئے کئی اربوں لگا دیئے گئے،لوگوں کے خلاف ڈرانے کیلئے کیسز بنائے گئے،بتایا جائے کتنے پیسے قانونی جنگ کیلئے لگائے گئے ۔
نور عالم خان نے کہا کہ میں کسی سے ڈرتا نہیں،میں کرپٹ نہیں،آپ نے جو کرنا ہے میرے خلاف کر لیں،چیئرمین پی اے سی نےنیب حکام سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر مجھے فون کالز آئیں گی تو پھر میں جذباتی ہوں گا،اگر میں نے ڈپٹی رجسٹرار سپریم کورٹ کو نہیں سنا تو ڈپٹی چیئرمین نیب کو بھی نہیں سنوں گا۔
پی اے سی نے آئندہ ہفتے چیئرمین نیب کو ریکارڈ سمیت طلب کر لیا۔