جناح ہاؤس حملہ:جے آئی ٹی نے پی ٹی آئی نمائندگان کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) جناح ہاؤس حملے پر بنائی گئی جے آئی ٹی نے عمران خان کا نمائندگان کے ذریعے تحریری جواب ماننے سے انکار کر دیا۔
جناح ہاؤس واقعہ پر بنائے جانے والی جےآئی ٹی میں چئیرمین تحریک انصاف کی پیشی کا معاملہ، چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی جانب سے نامزد کردہ نمائندگان جے آئی ٹی میں پیش، چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے جے آئی ٹی کی تحقیقات میں شمولیت کیلئے باضابطہ تحریری بیان جمع کروایا گیا۔ علی اعجاز بٹر، نعیم حیدر پنجوتھا ایڈووکیٹ نے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری بیان جے آئی ٹی میں جمع کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماء علی محمد خان کو اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا
چئیرمین تحریک انصاف نے تحریری جواب میں کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے 10 مئی 2023 کو درج کیے گئے مقدمہ نمبر 96/23 کی تحقیقات میں شمولیت کا نوٹس بھجوایا گیا، نوٹس کل موصول ہوا جس کے جواب کیلئے مہلت نہایت محدود تھی، پہلے سے طے شدہ شیڈول کے مطابق مجھے آج انسداد دہشت گردی کی عدالت اور ہائیکورٹ میں پیش ہونا تھا، اس معاملے پر لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت پہلے ہی ضمانت دے چکی ہے۔
سابق وزیر اعظم کا جواب میں مزید کہنا تھا کہ یہ حقیقت نہایت اہمیت کی حامل ہے کہ جس روز یہ واقعات ہوئے اس روز میں نیب کی غیر قانونی اور ناجائز حراست میں تھا، مجھے سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر رہا کیا گیا، اپنےخلاف بڑی تعداد میں جھوٹے مقدمات کے اندراج کے باوجود تحقیقاتی اداروں سےمکمل تعاون کر رہا ہوں، میرے خلاف دائر کیے گئے مقدمات جھوٹے اور غلط ہیں جن کی وجوہات سراسر سیاسی ہیں، اپنے بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے باوجود میں اس مقدمے کی تحقیقات کا حصہ بننے کیلئے تیار ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان مسلم لیگ ق سے بڑے سیاسی رہنماؤ کے رابطے
عمران خان نے جواب میں کہا کہ میں علی اعجاز بٹر اور نعیم حیدر پنجوتھا کو جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے اور تحقیقات میں میری شمولیت کے اہتمام کیلئے اقدامات اٹھانے کا مجاز بنا رہا ہوں، میں پاکستان کے 22ویں وزیر اعظم کے طور پر خدمات سرانجام دے چکا اور وزیر آباد میں ایک نہایت خطرناک قاتلانہ حملے کا نشانہ بن چکا ہوں، اپنی سلامتی کو لاحق سنگین خطرات کے باوجود عدالتوں میں پیشی ناگزیر ہے، ان خطرات اور سیکیورٹی کے انتظامات پر اٹھنے والے نجی اور سرکاری اخراجات کے پیش نظر زمان پارک سے تحقیقات میں شمولیت قابلِ تحسین ہو گی۔
انہوں نے جواب میں مزید کہا کہ جے آئی ٹی کی جانب سے پہلے بھی ایسا کیا جا چکا ہے جبکہ لاہور ہائی کورٹ کا لارجر بینچ بھی اس حوالے سے انتظامات کی ہدایات دے چکا ہے، ویڈیو لنک یا سوالنامے کے ذریعے تحقیقات میں شمولیت کی راہ میں بھی کوئی رکاوٹ نہیں، چنانچہ خطرات کی موجودگی میں غیر ضروری نقل و حرکت کی بجائے سوالنامے یا زمان پارک سے بذریعہ ویڈیو لنک تحقیقات میں شمولیت مناسب رہے گی۔
دوسری طرف جے آئی ٹی کی جانب سے نمائندوں کے ذریعے چئیرمین تحریک انصاف کا تحریری جواب قبول کرنے سے انکار کر دیا۔