(اویس کیانی) وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے واضح کیا ہے کہ روسی تیل آنے سے ملک میں تیل کی قیمتیں کم نہیں ہوں گی۔
پاکستان انرجی کانفرنس سے زوم پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روسی تیل دو ہفتوں میں پاکستان پہنچے گا اور روسی تیل کے زیادہ کارگوز آئیں گے تو ملک میں قیمت کم ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں جہاں بھی سستا تیل ملے گا ہم خریدیں گے، کوشش ہے پابندیوں سےبچیں اور توانائی کی ضروریات بھی پوری ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سمندر میں تیل و گیس کی تلاش پر دوبارہ کام شروع کررہے ہیں، ملک میں جلد ٹائٹ گیس کی پالیسی لائیں گے۔
مصدق ملک نے مزید کہا کہ حکومت گیس کے بند کنووں کو دوبارہ کھولنے پر غور کررہی ہے،کوشش ہے بند ہونے والے کنووں کی بحالی کے لیے کچھ رعایت دیں۔
واضح رہے پاکستان میں تیل اور گیس کے شعبوں کی نمائندہ تنظیم پیٹرولیم انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے زیراہتمام “مستقبل میں محفوظ انرجی’’ کے موضوع پر کانفرنس ہوئی۔ کانفرنس نے پاکستان انرجی آؤٹ لک دستاویز 2022 کے اجراء کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا۔
کانفرنس کے دوران جن اہم موضوعات پر گفتگو ہوئی اُن میں میں تیل کے شعبے میں پائیداری کے لیے چیلنجز اور ان کے حل، پاکستان انرجی سپلائی چین اور اس سے منسلک حفاظتی چیلنجز، پاور سپلائی کی تشخیص اور ڈیمانڈ سائیڈ مینجمنٹ کے مواقع، پاکستان کی آف شور پوٹینشل، E&P چیلنجز شامل ہیں۔
پاکستان کا ریفائننگ سیکٹر، چیلنجز اور مواقع، پاکستان میں ایل پی جی کا مستقبل اور قدرتی گیس کی بڑھتی ہوئی قلت کو دور کرنے جیسے موضوعات بھی زیرِ بحث آئے۔
پی آئی پی کے چیف ایگزیکٹو شہریار عمر نے پی آئی پی کے چیئرمین شاہد محمود خان کو پاکستان انرجی آؤٹ لک 2022 ایڈیشن پیش کر کے اس اہم دستاویز کا باضابطہ اجراء کیا۔ یہ ایک جامع اشاعت ہے جو تجزیہ اور طلب اور رسد کے فرق کی بصیرت فراہم کرتی ہے۔
آئل اور گیس کمپنیوں کے CEOs، تنظیموں کے سربراہان، سرکاری حکام، صنعت کے پیشہ ور افراد، میڈیا کے نمائندوں اور اکیڈمیا اور تیل اور گیس کی صنعت کے دو سو سے زائد نامور ماہرین اور مندوبین کی شرکت کے ساتھ، کانفرنس نے نیٹ ورکنگ کے قیمتی مواقع اور علم کے اشتراک کو فروغ دیا۔
1963 میں قائم ہونے والا، پیٹرولیم انسٹی ٹیوٹ آف پاکستان ایک پیشہ ور، غیر سرکاری ادارہ کے طور پر ابھرا ہے جو حکومت پاکستان، صنعت کے اسٹیک ہولڈرز اور تعلیمی اداروں کو توانائی کی قابل اعتماد مشاورتی خدمات فراہم کرکے قومی ترقی کے مقاصد کی تکمیل کے لیے وقف ہے۔ فی الحال پاکستان میں کام کرنے والی 21 بڑی تیل اور گیس کمپنیوں پر مشتمل، PIP کو عالمی پیٹرولیم کونسل (WPC) جیسے معزز بین الاقوامی اداروں کا ملک کا نمائندہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔