وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا،جسٹس جمال مندوخیل کا اٹارنی جنرل سے استفسار

May 30, 2024 | 14:41:PM

(24نیوز)سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیس میں یوم تکبیر پر پارٹی صدر کے انتخاب کے موقع پر کی گئی وزیراعظم شہبازشریف کی تقریر کا ذکر ہو گیا،جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا،فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک پسند نہ آئے تو جج کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟باقیوں کا مجھے پتہ نہیں میں اخبار،سوشل میڈیا اور ٹی وی بھی دیکھتا ہوں۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بنچ نے نیب ترامیم کالعدم قرار دینے کیخلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کی،جسٹس  امین الدین ، جسٹس جمال مندوخیل،جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی بنچ کا حصہ ہیں،بانی پی ٹی آئی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے۔
وفاقی حکومت کے وکیل مخدوم علی خان نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیتے ہوئے حقائق نہیں دیکھے،پارلیمنٹ کی قانون سازی اس طرح کالعدم قرار نہیں دی جاسکتی، جسٹس جمال مندوخیل نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وزیر اعظم نے ہمیں کالی بھیڑیں کہا،فیصلہ پسند آئے تو جج ٹھیک پسند نہ آئے تو جج کالی بھیڑیں بن جاتے ہیں؟باقیوں کا مجھے پتہ نہیں میں اخبار،سوشل میڈیا اور ٹی وی بھی دیکھتا ہوں۔
اٹارنی جنرل منصور اعوان نے کہاکہ موجودہ ججز کے بارے میں ایسا نہیں کہا گیا،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ ہمیں سابق وزیر اعظم بانی پی ٹی آئی اور حکومت سے بھی گلہ ہے،جب حکومت تبدیل ہوتی ہے تو مخالفین پر مقدمات بنا دیئے جاتے ہیں،دائیں سائیڈ والے بائیں سائیڈ جائیں تو نیب کو انکے خلاف استعمال کیا جاتا ہے،پارلیمنٹ اپنے مسائل خود حل کیوں نہیں کرتی،سپریم کورٹ میں ایسے مقدمات کیوں لائے جاتے ہیں،پارلیمنٹ سزا کم رکھے یا زیادہ خود فیصلہ کرے یہ اس کا کام ہے،سپریم کورٹ تو صرف قانون کے آئینی ہونے یا نہ ہونے کا جائزہ لے سکتی ہے۔

مزیدخبریں