(24نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ میں بیانِ حلفی پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت، عدالت نے گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کو اوریجنل بیانِ حلفی کے ساتھ تحریری جواب جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:الیکشن کمیشن ممبران کی تعیناتی پر پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
تفصیلات کے مطابق دورانِ سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے ریمارکس دیئے کہ عدالت رانا شمیم کو 5 روز دے رہی ہے، اپنا جواب جمع کرائیں۔چیف جسٹس نے حکم دیا کہ آپ بتائیں کہ 3 سال بعد یہ بیانِ حلفی کس مقصد کے لیے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، آپ نے جو کچھ کہنا ہے اپنے تحریری جواب میں لکھیں۔
رانا شمیم نے کہا کہ 5 اور 12 دسمبر کو بھائی اور بھابھی کے چہلم ہیں، اس کے بعد سماعت رکھ لیں۔اٹارنی جنرل نے عدالت سے استدعا کی کہ اس کیس میں میڈیا کا کردار ثانوی ہے، میڈیا کے خلاف کارروائی مؤخرکی جائے، رانا شمیم سے جواب مانگا جائے، رانا شمیم کے مطابق لندن میں بیانِ حلفی ریکارڈ کرایا گیا، رانا شمیم کو اوریجنل بیانِ حلفی پیش کرنے کی ہدایت کی جائے۔
سابق چیف جج جی بی رانا شمیم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جو بیانِ حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے؟ میں پہلے رپورٹ کیا جانے والا بیانِ حلفی دیکھ لوں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس شخص نے بیانِ حلفی دیا اسے یاد نہیں کہ بیانِ حلفی میں کیا لکھا ہے، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیانِ حلفی کس نے تیار کروایا؟عدالتِ عالیہ نے دی نیوز کے ایڈیٹر انچیف، ایڈیٹر اور ایڈیٹر انویسٹی گیشن کے جوابات عدالتی معاونین کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید سماعت 7 دسمبر تک ملتوی کر دی۔
یہ بھی پڑھیں:وفاقی وزیرتعلیم شفقت محمود کا سموگ کےدوران سکول بند کرنے سے متعلق اہم اعلان