کے ایل راہل اور راشد خان پھنس گئے۔۔کیا آئی پی ایل کھیل سکیں گے۔۔؟

Nov 30, 2021 | 19:12:PM

(ویب ڈیسک) بھارتی پریئمیر لیگ (آئی پی ایل) 2022  کے لئے 8 ٹیمیں صرف 4 کھلاڑی کے ساتھ معاہدہ برقرار رکھ  کر سکیں گی۔ اس درمیان کنگز الیون پنجاب کے کپتان کے ایل راہل  اور سن رائزرز حیدرآباد کے راشد خان  بڑے تنازعہ میں پھنستے  نظر آرہے ہیں۔ بھارتی کرکٹ بورڈ ( بی سی سی آئی) اس معاملے کی انکوائری کر رہا ہے۔ اگر ان دونوں کھلاڑیوں کے خلاف شکایت صحیح پائی گئی  تو دونوں کھلاڑیوں کو ٹی-20 لیگ  کھیلنے پر پابندی عائد کی جاسکتی ہے۔ ٹی-20 لیگ کے آئندہ سیزن سے 8 کی جگہ 10 ٹیمیں اتریں گی۔

بھارت کے نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کے ایل راہل اور راشد خان کا 30 نومبر تک پرانی فرنچائزی کے ساتھ معاہدہ ہے۔ ایسے میں دونوں کھلاڑی دوسری فرنچائزی ٹیموں کے رابطے میں ہیں۔ یہ قواعد ضوابط کے خلاف ہے۔ اس سے پہلے 2010 میں رویندر جدیجہ کو راجستھان رائلز میں رہتے ہوئے دوسری ٹیم کے ساتھ بات کرنے کا قصوروار پایا گیا تھا۔ انہیں ایک سال کے لئے ٹی-20 لیگ سے معطل بھی کر دیا گیا تھا۔ ایسے میں اگر کے ایل راہل اور راشد خان قصور وار پائے جاتے ہیں تو ان پر بھی پابندی لگائی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:عالیہ بھٹ شادی نہ کرنا۔۔ ورنہ ۔۔؟ 

کے ایل راہل ابھی کنگز الیون پنجاب کے کپتان ہیں، لیکن ان کے ٹیم سے الگ ہونے کی خبر آرہی ہے۔ انہوں نے گزشتہ سیزن میں بلے سے شاندار کارکردگی پیش کی اور 600 سے زیادہ رن بھی بنائے تھے، لیکن ٹیم کی کارکردگی خراب رہی تھی۔ ٹیم پلے آف میں نہیں پہنچ سکی تھی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق نئی فرنچائزی لکھنو کی طرف سے انہیں 20 کروڑ روپے کا آفر ہوا ہے۔ انہیں ٹیم کا کپتان بھی بنایا جاسکتا ہے۔ کے ایل راہل  کی جگہ مینک اگروال  پنجاب کے نئے کپتان بنائے جاسکتے ہیں۔دوسری جانب افغانستان کے لیگ سپنر راشد خان ابھی سن رائزرز حیدرآباد میں شامل ہیں۔ وہ ٹیم چھوڑنا چاہتے ہیں۔ انہیں لکھنو ٹیم کی طرف سے 16 کروڑ روپے دیئے جانے کی بات سامنے آئی ہے۔ ابھی انہیں 9 کروڑ روپے ملتے ہیں۔ وہیں پرانی فرنچائزی حیدرآباد انہیں 12 سے 14 کروڑ روپے ہی دینے کو تیار ہیں۔ اگر راشد خان ٹیم کا ساتھ چھوڑتے ہیں تو ٹیم غیر ملکی کھلاڑی کین ولیمسن  سے معاہدہ برقرار رکھ سکتی ہے۔ وہ ابھی ٹیم کے کپتان بھی ہیں۔ انہیں ڈیوڈ وارنر  کو ہٹاکر  ٹیم کی کمان دی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق بھارتی کرکٹ بورڈ کے افسر نے کہا کہ ہمیں زبانی طور پر اس بارے شکایت ملی ہے۔  اگر انکوائر میں بات صحیح پائی جاتی ہے تو فرنچائزی کے خلاف کارروائی ہوسکتی ہے۔ ایک فرنچائزی کے افسر نے کہا کہ غلط طریقے سے کھلاڑی کوشامل کرنا فٹبال کی ہی طرح کرکٹ میں بھی غلط ہے۔ نئی ٹیمیں اچھے کھلاڑیوں کو اپنے اپنے ساتھ جوڑنا چاہتی ہیں، لیکن انہیں بڑی رقم کا لالچ دینا صحیح نہیں ہے۔ کے ایل راہل قابل قدر کھلاڑی ہیں اور ٹیم چھوڑنے کے لئے ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا صحیح نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ظالم انجام کو پہنچا۔۔بیٹی سے زیادتی کرنیوالے باپ کو  عدالت نے بڑی سزا دیدی

مزیدخبریں