(ویب ڈیسک)کریبین جزائرکا ملک بارباڈوس 400سال بعد برطانیہ کی عملداری سے آزاد ہوگیا،ملک کی آخری گورنر جنرل ڈیم سینڈرا میسن نے ملک کی پہلی صدر کی حیثیت سے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ورلڈ بینک کا افغانستان کو منجمد فنڈز سے 50 کروڑ ڈالر جاری کرنے کا فیصلہ
گزشتہ رات بارباڈوس نے دولت مشترکہ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے خود کو آزاد ملک بنانے کا اعلان کیا۔تقریب کے دوران ملکہ کی نمائندگی کرنےوالے برطانوی شاہی پرچم کو نیچے اتارا گیا۔تقریب میں برطانیہ کے شہزادہ چارلس نے بھی خصوصی شرکت کی، گزشتہ ماہ بارباڈوس نے ملکہ برطانیہ کی جگہ ڈیم سینڈرامیسن کو صدر بنانے کی قرارداد منظور کی تھی۔
خیال رہے کہ کیریبین جزیرے نے تقریباً 400 سال بعد اپنے نوآبادیاتی ماضی سے چھٹکارا حاصل کیا ہے۔کیریبین جزیرہ جو اب تک تاج برطانیہ کے ماتحت تھا اب ایک آزاد جمہوری ریاست بننے جارہا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس نئی ریاست کو ابتدائی مراحل میں عالمی وباءکورونا وائرس اور بادشاہت سے جڑے اپنے برے ماضی کی وجہ سے سیاحت کے شعبے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔بارباڈوس کے ایسا کرنے کے بعد اب یہ خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ بہت جلد بارباڈوس کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے آسٹریلیا اور کینیڈا بھی ملکہ برطانیہ سے تعلقات ختم کرکے آزاد جمہوریتیں بننے کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:اومی کرون پر کوئی تشویش نہیں۔۔سعودی وزیرنے عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ مسترد کردی