بھارتی انتہاپسندوں نے ایک اور تاریخی مسجد میں بھگوان کرشن کی مورتی رکھنے کا اعلان کر دیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)بھارت میں انتہاپسند نظریات کی حامل ہندو تنظیموں نے متھرا کی تاریخی عید گاہ میں بھگوان کرشن کی مورتی رکھنے کا اعلان کر دیا۔ یہ تنظیمیں اس تاریخی مسجد کے مقام پر بھی مندر بنانے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
بھارت کے اردو روزنامہ کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش میں تاریخی شاہی عید گاہ میں بھگوان شری کرشن کی مورتی رکھنے کےاعلان کے بعد حکام نے پورے علاقے میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات کا اعلان کیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں بعض ہندو رہنماؤں کو حراست میں لے لیا گيا ہے۔ ہندو تنظیموں نے مغل بادشاہ اورنگ زیب کے دور میں تعمیر ہونے والی تاریخی عیدگاہ میں چھ دسمبر کے روز مورتی رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ واضح رہے کہ 1992 میں چھ دسمبر کے دن ہی ہندوؤں نے بابری مسجد کو بھی مسمار کر دیا تھا جہاں اب ایک مندر تعمیر ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہائے مہنگائی۔۔نومبر میں شرح 11.5 فیصد تک پہنچ گئی
مقامی حکام کا کہنا ہے کہ ہندو تنظیموں کے اعلان کے تناظر میں امتناعی احکامات کے تحت دفعہ 144 نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت چار افراد سے زیادہ کے اجتماع پر پابندی عائد ہے۔ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نوین سنگھ چہل کا کہنا ہے کہ “متھرا میں کسی بھی شخص کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔” پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہندو تنظیم ‘نارینی سینا’ کے ایک رہنما امت مشرا کو بھی گرفتار کر لیا ہے۔ چہل کے مطابق انہوں نے سینیئر حکام کے ساتھ میٹنگ میں شاہی عیدگاہ اور اس کے پاس بنے مندر کی سکیورٹی کی صورتحال کا بھی جائزہ لیا ہے۔حکام کے مطابق سب سے پہلے ‘اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا’ نامی تنظیم نے مسجد کے اندر بھگوان شری کرشن کا مجسمہ رکھنے کی درخواست دی تھی جسے مسترد کر دیا گيا۔ اس کے بعد اتوار کے روز ایک اور ہندو تنظیم نارینی سینا نے مسجد کو وہاں سے ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک مارچ کا اعلان کر دیا۔ ہندو مہا سبھا کا کہنا تھا کہ چھ دسمبر کے دن پہلے شاہی عید گاہ کو گنگا کے پانی سے صاف کیا جائے گا اور پھر اس کے بعد اس میں بھگوان شری کرشن کا کی مورتی رکھی جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق ہندو تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ ان کے بھگوان شری کرشن اسی عید گاہ والے مقام پر پیدا ہوئے تھے اور بقول ان کے پہلے وہاں ایک مندر تھا۔ تاہم جب پولیس نے مہا سبھا کو اجازت نہیں دی، تو نارینی سینا نے مسجد کو وہاں سے ہٹانے کے مطالبے کے ساتھ ایک احتجاجی جلوس کا اعلان کر دیا جس کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور سکیورٹی میں اضافے کا اعلان کیا گيا۔ شاہی عید گاہ کی تاریخ ریاست اتر پردیش کے ضلع متھرا میں شاہی عید گاہ کی تعمیر مغل شہنشاہ اورنگ زیب نے کروائی تھی جو ایک مسجد ہونے کے ساتھ عید گاہ بھی ہے اور اسی مناسبت سے اسے شاہی عید گاہ کہا جاتا ہے۔ لیکن بھارت میں سخت گیر ہندو تنظیموں کا ایک زمانے سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ ایودھیا کی بابری مسجد، متھرا کی تاریخی عیدگاہ اور بنارس کی گيان واپی مسجد مندر توڑ کر بنائی گئی تھیں، اس لیے وہ اس پر پھر سے مندر تعمیر کرنا چاہتے ہیں۔ ان تینوں مساجد کا تعلق ریاست پو پی سے ہے۔ اس میں سے بابری مسجد کو پہلے ہی منہدم کیا جا چکا ہے اور بھارتی سپریم کورٹ کی اجازت سے وہاں مندر کی تعمیر کا کام جاری ہے۔ اب ان تنظیموں کی نظر متھرا کی عیدگاہ اور بنارس کی گیان واپی مسجد پر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 12 ارکان پارلیمنٹ معطل۔۔پرتشدد رویہ سے ایوان کا وقار مجروح ہوا