(احمد منصور) مودی سرکار کے عالمی سطح پر دوبارہ دہشتگردی میں ملوث ہونے کے ناقابلِ تردید ثبوت منظر عام پر آ گئے۔
امریکی اٹارنی جنرل نے امریکہ میں گرفتار بھارتی را ایجنٹوں کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ پیش کر دی، جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی را ایجنٹوں نے مودی سرکار کی ایما پر گروپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کا پلان بنایا، امریکی خفیہ اداروں کا مودی سرکار کے خلاف اسٹنگ آپریشن، مودی سرکار نے رواں سال مئی میں گروپتونت سنگھ پنوں کو امریکی سرزمین پر قتل کرنے کا فیصلہ کیا،نیو یارک میں تعینات بھارتی را ایجنٹس نے بدنام زمانہ منشیات اسمگلر نکیل گپتا کو اجرتی قاتل ڈھونڈنے کا کہا،نکیل گپتا نے ایک اور جرائم پیشہ ساتھی جو کہ امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی کا سورس تھا کو یہ کام سونپا،امریکی ڈرگ انفورسمنٹ ایجنسی، ایف بی آئی، سی آئی اے اور محکمہ انصاف نے مودی سرکار کو رنگے ہاتھوں پکڑنے کا منصوبہ بنایا۔
منصوبے کے تحت امریکی انڈر کور اہلکاروں نے اجرتی قاتلوں کا روپ دھار کر نکیل گپتا اور را ایجنٹوں سے ملاقات کی،ملاقات میں نیویارک میں مقیم سکھ رہنما گروپتونت سنگھ پنوں کو ایک لاکھ ڈالرز کے عوض قتل کرنے کی ڈیل ہوئی،9 جون کو نکیل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں پنوں کے قتل کے لیے 15 ہزار ڈالر کی ادائیگی بھی کی،19 جون کو کینیڈا میں پردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد نکیل گپتا نے انڈر کور امریکی اہلکاروں کو پنوں کو بھی قتل کرنے کا پیغام بھیجا۔
ثبوت ہاتھ آنے پر امریکی خفیہ ایجنسیوں نے نکیل گپتا کو 30 جون کو چیک ری پبلک سے گرفتار کر لیا،بھارتی نژاد کینیڈین سکھوں کے قتل کے بعد امریکی خفیہ ادارے پہلے سے ہائی الرٹ پر تھے،جون میں ایف بی آئی نے امریکہ میں مقیم بوبی سنگھ، امرجیت سنگھ اور گروپتونت سنگھ کو مودی سرکار کی طرف سے ممکنہ ٹارگٹ کلنگ کی وارننگ بھی دی گئی،معاملہ سامنے آنے پر بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے مودی سرکار سے وضاحت طلب کی گئی،امریکی نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر جیک سلیوان نے اگست میں اجیت دوول سے ملاقات میں معاملہ اٹھایا،اگست میں سی آئی اے اور نیشنل انٹیلیجنس کے سربراہان نے بھی را چیف روی سنہا کو ایسی کاروائیوں کے نتائج سے انتباہ کیا۔
ستمبر میں جی 20کانفرنس کے دوران بھی صدر بائیڈن نے مودی سے ایسی کاروائیوں سے گریز کرنے کا مطالبہ کیا،19 ستمبر کو کینیڈین وزیراعظم ٹروڈو نے بھی پردیپ سنگھ نجر کے قتل میں مودی سرکار کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا،بھارتی ہٹ دھرمی اور تحقیقات میں تعاون نہ کرنے کی وجہ سے بھارت اور کینیڈا کے تعلقات شدید متاثر ہوئے تھے،نجر قتل کے جواب میں کینیڈا نے بھارت میں اپنے بیشتر سفارت خانے بند کر دیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ سرکا ر کا سکولز میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان