(عیسیٰ ترین) پاکستان پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس کے موقع پر کوئٹہ میں جلسے سے بلاول بھٹو کے دھواں دار خطاب نے سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی، جلسے میں سب کی توجہ کے مناظر وہ تھے جب سابق صدر آصف علی زرداری نے اپنی پگ سابق وزیر خارجہ اور چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے سر پر رکھی، یہ مناظر ان تمام لوگوں کے منہ پر طمانچہ تھا جو باپ بیٹے میں اختلاف کی خبریں پھیلا رہے تھے۔
بلاول نے اپنے خطاب میں سیاسی حریفوں پر لفظوں کے نشتر برساتے ہوئے کہا کہ ن لیگ مہنگائی لیگ بن چکی ، یہ لوگ مہنگائی کے شو باز بن چکے ،میں موسمی جمہوریت پسند نہیں، ہم حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں آئین کی عزت ہمیشہ کرتے ہیں ، آج ہم بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پیپلز پارٹی کا یوم تاسیس منا رہے ہیں،جب ذوالفقار علی بھٹو نے اس پارٹی کی بنیاد رکھی تو انھوں نے ایک نیا طرز سیاست متعارف کروایا،قائد عوام نے ایسی سیاست کی بنیاد رکھی جس میں مزدوروں کو عزت اور کسانوں کو حق دلوایا گیا،قائد عوام نے اس ملک کو آئن سے لے کر آئٹم بم بھی دیا،قائد عوام نے دنیا کو دکھایا پاکستان کا اصل چہرہ بھٹو ہے،محترمہ نے جب سیاست میں قدم رکھا تب آمریت کا دور تھا،آمریت کے دور میں عوام سے جمہوریت کا حق چہینا گیا،آمریت کے دور میں بھی نیا طرزِ سیاست کا آغاز کیا،محترمہ نے اکیلے آمریت کا مقابلہ کیا،محترمہ مسلم دنیا کی پہلی خاتون وزیراعظم تھیں،محترمہ چاہتی تو آمریت کے حامیوں کو پھانسی چڑھا سکتی تھیں،محترمہ نے انتقام کے اوپر عوامی خدمت کو پزیرائی دی،محترمہ نے کر کے دکھایا کے اصول کی سیاست کیسے کرتے ہیں۔
بلاول نے پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب آصف علی زرداری نے صدارتی عہدہ سنبھالا تب وہ بھی انتقام لے سکتے تھے،صدر زرداری چاہتے تو جنہوں نے انھیں جیل میں ڈالا ان سے انتقام لیتے،صدر زرداری نے روایت کو برقرار رکھتے ہوئے نفرت کی سیاست ختم کر کے نئی طرز سیاست متعارف کروایا،صدر زرداری نے پورے ملک کو ساتھ ملایا،صدر زرداری نے اٹھارہویں ترمیم کو لا کر عوام تک اسکا حق پہنچایا،صدر زرداری نے سی پیک پر کام کرکے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا،صدر زرداری نے گندم ایکسپورٹ کرکے زرمبادلہ کمایا۔
بلاول بھٹو نے اپنے خطاب کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اب ایک بار پھر پاکستان کو نئی سوچ کی ضرورت ہے،پاکستان کو پرانے طرزِ سیاست کو خیر باد کہنا ہوگا،ایسی سیاست کی ضرورت ہے جس میں اتحاد کے بارے میں سوچے تقسیم کا نہیں،ایک ایسے طرز سیاست کی ضرورت ہے جس میں عوام کو معاشی بد حالی سے نکالا جائے،پاکستان پیپلز ایک بار پھر نئی طرزِ سیاست شروع کرنا چاہتی ہے
پاکستان پیپلز کی مخالف کوئی سیاسی جماعت نہیں،پیپلزپارٹی کی مخالف غربت ہے،پاکستان پیپلز ہمیشہ پسماندہ طبقہ کا خیال رکھتی ہے،پاکستان پیپلز عوام کی نمائندگی کرتی ہے،پاکستان میں نئی سیاست کے ساتھ معاشی چارٹر کی ضرورت ہے،پیپلزپارٹی پیپلز معاشی چارٹر لے کر آئے گی تاکہ غربت کا خاتمہ ہوسکے۔
سابق وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پیپلز آنے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کرے گی،ہم بے نظیر بھٹو کارڈ کی طرح یوتھ کارڈ لے کر آئیں گے ،نوجوانوں کے دکھ درد کو بخوبی اندازہ ہے،اس یوتھ کارڈ کے ذریعے نوجوانوں کے لئے تعلیم کا فروغ ممکن ہوسکے گا،یوتھ کارڈ کی طرح دو اور کارڈ لے کر آئیں گے،ہمارا ماننا ہے کہ کسانوں کی خوشحالی سے پاکستان کی خوشحالی،کسانوں کے سبسڈائز کسان کارڈ لے کر آئے گے،کسان کارڈ سے کسانوں میں خوشحالی آئے گی،کسان کارڈ کی طرح مزدور کارڈ بھی لے کر آئے گے،مزدور کی مشکلات آسان کرنے کے لیے کارڈ کردار ادا کرے گا،مزدور کا مطلب اس ملک میں موجود ہر محنت کش انسان ہے،محنت کرنے والوں کے مزدور کارڈ کے ذریعے خوشحالی لائے گے۔
ہیلتھ کے شعبے میں کام کرنے کے لیے کراچی کے این آئی سی وی ڈی کو دنیا کا سب سے بڑا مفت ہسپتال بنا دیا،این آئی سی وی ڈی سے پورے صوبے کی عوام استفادہ حاصل کر رہی ہے،بلوچستان میں وزیراعلیٰ بنا کر یہ سارے کام بلوچستان کی عوام کے لیے بھی کریں گے،پیپلز پارٹی کی حکومت بنی تو صدر زرداری کا خواب پورا کروں گا،صدر زرداری کا ایران پاکستان گیس لائن کا خواب پورا کریں گے،اٹھارہویں ترمیم کے خلاف بولنے والے صوبوں کے وسائل پر ڈاکا مارنا چاہتے ہیں،پیپلزپارٹی اٹھارہویں ترمیم کو ختم نہیں ہونے دے گی،فروری کے انتخابات کے لئے ہمیں چھوڑ کر کوئی بھی سنجیدہ نہیں،8 فروری کو پیپلز پارٹی اپنی حکومت بنانے جارہی ہے۔
دوسری جانب سابق صدر آصف آصف علی زردار ی نے اپنے خطاب میں کہا کہ زبان خلق کو نقارہ خدا سمجھو،ہم نے بلوچستان والوں کو بلوچستان کا مالک بنانا ہے، پاکستان میں ہر خوبی ہے اور بلوچستان پاکستان کا دل ہے،اسلام آباد کو نظر نہیں آتا کہ بلوچستان پاکستان کو دل ہے،پیپلزپارٹی کو معلوم ہے کہ بلوچستان ہمارا دل ہے،پاکستان پیپلزپارٹی نے بلوچستان والوں کو انکو انکی زمین کا مالک بنانا ہے،بلوچستان کی ہر چیز اسکی ہے،ہم نے بلوچستان کو پانی پہنچانا ہے،ہمارے پاس فارمولہ موجود ہے کس طرح بلوچستان کی خدمت کرنی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مودی سرکار دہشتگردثابت، ایک بار پھر سے ناقابل تردید ثبوت سامنے آ گئے
سابق صدر نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ کوئٹہ بلوچستان اور پاکستان کا دل ہے، بلوچستان کی دھرتی میں ایک بہت بڑا دکھ پھیلا ہے، بلوچستان کی ہر چیز کا مالک عوام کو بنایاہے، ہرموسم میں، ہر دور میں بلاول کی تربیت اور مدد کرنی ہے، بلاول کو نوجوانوں کا لیڈر بنانا ہے، جیلوں میں بھی بلوچستان اور پاکستان کیلئے خواب دیکھے، میرا کام آپ اور آپ کے بچوں کیلئے خواب دیکھنا ہے،
بلاول بھٹو نے نوجوان وزیر خارجہ بن کر پاکستان کی عزت بڑھادی،بلاول کو آج لوگ اسکی اپنی شناخت سے جانتے ہیں،بلاول کو ہم نے آنے والے کل کو لیڈر بنانا ہے،ہم دیکھیں گے کہ پاکستان کمزور نہیں،پاکستان کو ہم اپنے پیر پر کھڑا کریں گے،کوئی قوم خود نہیں بڑھتی اسے لیڈر کی ضرورت ہوتی ہے۔
مجھے پیپلز کے ورکرز پر ناز ہے،جیلوں میں بیٹھ کر پاکستان کے لیے خواب دیکھتے تھا،سندھ میں کم سے کم تنخواہ ہم نے 35 ہزار کی،مہنگائی اتنی ہے کہ عوام کا اس تنخواہ میں گزارا نہیں،ہماری سوچ ہے کہ پاکستان کو بہترین ملک بنانا ہے،پاکستان کو ایک عظیم ملک ہم مل کر بنائے گے۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ سرکا ر کا سکولز میں موسم سرما کی تعطیلات کا اعلان