پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس، بلاول بھٹو کا 150 شہروں میں خطاب 

ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو جمہوریت اور  ایٹمی پروگرام کا تحفہ دیا، صدر زرداری نے اٹھارویں ترمیم منظور کروائی، صوبوں کو حقوق دلوائے

Nov 30, 2024 | 18:27:PM
 پیپلزپارٹی کا یوم تاسیس، بلاول بھٹو کا 150 شہروں میں خطاب 
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز )پیپلز پارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر چیئر مین پی پی  بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو جمہوریت اور  ایٹمی پروگرام کا تحفہ دیا۔

تفصیلات کے مطابق بلاول بھٹو کا پیپلزپارٹی کے یوم تاسیس کے موقع پر 150 شہروں میں ویڈیو لنک پر خطاب کیا اور کہا کہ پاکستان کے چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر ، گلگت بلتستان کے عوام سے مخاطب ہوں ، آج بھی پیپلزپارٹی ملک کے کونے کونے میں موجود ہے ، شہید ذوالفقارعلی بھٹونے ملک کو متفقہ آئین دیا، قائدعوام ذوالفقارعلی بھٹو نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا،ذوالفقار علی بھٹو نے جمہوریت کی بنیاد رکھی ، شہید بھٹو کی لیگیسی کو تمام مسائل کا حل سمجھتا ہوں، بھٹو نے روٹی کپڑا مکان کا نعرہ دے کر انقلاب لے آئے ، شہید بھٹو نے نہ صرف جمہوریت کی بنیاد رکھی ۔

بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا کہ نہ صرف معیشت دی بلکہ  بھٹو نے ملک کو ایٹمی پروگرام کا تحفہ بھی دیا ، پیپلزپارٹی کو ختم کرنے کے لئےتمام کوشش کی گئیں،شہید بے نظیر بھٹو نے تمام سازشوں کا مقابلہ کیا ، شہید بے نظیر بھٹو نے ایک نہیں دو آمروں کا مقابلہ کیا، بے نظیربھٹوکو شہید نہ کیا جاتا تو وہ تیسری مرتبہ بھی وزیراعظم بنتیں، بے نظیر بھٹو نے جس طرح ملک کی خدمت کی سب کے سامنے ہے ، پاکستان ، اس خطے کی تاریخ میں شہید بے نظیر کی قیادت ایک مقام رکھتی ہے ، بے نظیر بھٹو نے ضیا اور مشرف کی امریت کا مقابلہ کیا ، دہشت گردوں کو للکارتی تھیں ، شہید بے نظیر کی حکومت کے لیئے مشہور تھا بے نظیر آئے گی روزگار لائے گی۔
پیپلز پارٹی چیئر مین کا کہنا  تھاکہ شہید بی بی جب بولتی تھیں تو پوری دنیا ان کو سنتی تھی ، پاکستان کے خطے میں جتنے سیاست دان رہے ان میں بے نظیر بھٹو بہادر تھی ، 18 اکتوبر ہمارے سامنے ہے جب ان پر حملہ ہوا ، وہ چاہتی تو عوام کو چھوڑ کر جا سکتی تھیں،وہ عوام کے درمیاں موجود رہی ، راولپنڈی میں ان کو شہید کیا گیا ، صدر زرداری کی قیادت میں ہم نے وہ کام کیئے جو کبھی نہیں کر سکے، صدر زرداری نے اٹھارویں ترمیم منظور کروائی، صدر زرداری نے صوبوں کو حقوق دلوائے ، صدر زرداری نے خیبر پختون خواہ کو نام دیا، صدر زرداری نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا ، صدر زرداری نے معاشی تاریخ میں سارے ریکارڈ توڑے ہیں ۔

2013 میں کہا گیا آپ کے امیدوار مہم نہیں چلا سکتے ، بلاول بھٹو 

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ آصف علی زرداری نے آزاد بلوچستان حقوق کے نام سے بلوچستان کے لیے کام کیا ، بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذرئعے آج بھی غربت کا مقابلہ کیا جارہا ہے ، 
ہم جو انقلابی پروگرام لے آئے ،کچھ قوتوں کو وہ قبول نہیں تھا،پیپلز پارٹی کو محدود کرنے کی سازش کی گئی تھی ، سازش کے تحت اس جماعت کو توڑنے کی کوشش کی گئی ،2013 میں دہشت گرد تنظیموں نے کہا تھا کہ آپ کے امیدوار مہم نہیں چلا سکتے ، ہر دور میں پیپلز پارٹی کو لیول پلینگ نہیں دی گئی ،2018 میں پیپلز پارٹی کو دور رکھا گیا ، پی ٹی آئی کو دہشت گرد تنظیموں نے حمایت کی ،ہم نے ان تمام سازشوں کو ناکام بنایا۔

پیپلز پارٹی نے سیاسی استحکام کیلئے ن لیگ کو ووٹ دیا،بلاول بھٹو 

بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ صدر زرداری کی سیاست کی وجہ سے پی پی کو دور رکھنے کی سوچ ہار چکی ہے،ہماری صوبہ سندھ میں حکومت ہے، بلوچستان میں ہماری اتحادی حکومت ہے ، 
پنجاب اور کے پی کے آئینی عہدے ہمارے پاس ہیں،وفاق میں آئینی عہدہ ہمارے پاس ہے ،صدر زرداری واحد سویلین صدر ہے دوسری بار آئے، الیکشن میں کسی جماعت کو اکثریت نہیں دی گئی ،الیکشن کے بعد پی پی کی سینٹرل کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی تھی کہ کئی مسائل ہیں،صاف نظر آ رہا تھا کہ اپوزیشن جماعتیں عوامی مسائل میں دلچسپی نہیں رکھتیں،اپوزیشن کا ایک ہی مطالبا تھا کہ ان کے قائد کو باہر نکالا جائے ،ہم نے مسلم لیگ ن کا ساتھ دیا ،کابینہ میں شامل نہ ہوئے مسلم لیگ ن کو کھلا میدان دیا،پاکستان کو معاشی مسائل اور دہشت گردی کا سامنا تھا، پیپلزپارٹی نے سیاسی استحکام کیلئے مسلم لیگ ن کو ووٹ دیا، پیپلزپارٹی نے ن لیگ کوووٹ دیا لیکن حکومت میں شامل نہیں ہوئی، پیپلزپارٹی پاکستان کا روشن مستقبل چاہتی ہے ۔

حکومت اور اپوزیشن سے مطالبہ ہے کہ سیاسی استحکام لائیں، بلاول بھٹو
پیپلزپارٹی چیئرمین نے کہا کہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ سیاسی استحکام کا نہ ہونا ہے، پیپلزپارٹی نے ہمیشہ سیاسی استحکام اورجمہوریت کیلئے کام کیا، پیپلزپارٹی تین نسلوں سے جمہوریت اور آئین کی بالادستی کیلئے کام کر رہی ہے، پیپلز پارٹی اس ملک میں دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے ، ہم سمجھتے ہیں کہ اس وقت سب سے اہم مسئلہ سیاسی استحکام کا ہے ، سیاسی استحکام ہوگا تو معیشیت بہتر ہوگی ، سیاسی استحکام سے ملک چلتا ہے ، پی پی نے وہ کردار ادا کیا کہ سیاسی استحکام ہو،  اس وقت پاکستان جمہوریت مضبوط ہونا ضروری ہے،  جمہوریت مضبوطی کی بات ہم تین نسلوں سے کر رہے ہیں،  تمام اسٹیک ہولڈرز کوسیاسی استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے، پچھلے دنوں اسلام آباد میں جوہوا وہ سیاست میں نہیں آتا،اس وقت کچھ سیاسی جماعتیں سیاست کے دائرے میں کام نہیں کر رہیں،حکومت اوراپوزیشن سےمطالبہ ہے کہ سیاسی استحکام ہو۔

سیاسی استحکام لانا پڑے گا، لاٹھی سے یا بات چیت سے ، بلاول بھٹو 
بلاول بھٹو نے کہا کہ بلاول بھٹو نے کہا ہمیں سیاست کے دائرے میں واپس آنا ہوگا، سیاسی استحکام میں سب سے بڑی رکاوٹ اپوزیشن ہے ، وہ نہ سیاست کر رہی ہے نہ اپوزیشن کر رہی ، 
9 مئی جیسے واقعات سیاسی دائرے میں نہیں آتے ، پچھلے دنوں جو کچھ اسلام آباد میں ہوا وہ سیاسی دائرہ نہیں ہے،اپوزیشن سے ہمیشہ یہ مطالبا رہا کہ سیاست کریں ، حکومت اور اپوزیشن سے مطالبا کرتے ہیں کی ایسی استحکام لائیں ، کچھ جماعتیں ایسی ہیں جو سیاست کرنا چاہتی ہیں ، جمہوری اور سیاسی کرادر ادا کریں وہ ہی اپوزیشن ہے، وہ اپوزیشن نہ سیاسی رہتی ہے نہ جمہوری ہوتا ہے اس اپوزیشن کو کیسے تسلیم کیا جائے گا، ہم سیاسی مسائل کا سیاسی حل نکالیں،سیاسی استحکام لانا پڑے گا، یا بات چیت سے یا لاٹھی سے سیاسی استحکام لانا پڑے گا ، پی پی کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ ڈائلاگ اور ڈائلاگ ، اپوزیشن کہتی ہے کہ غیر جمہوری غیر سیاسی لوگوں سے ڈائلاگ کریں گے ،اس صورتحال سے ملک کو نقصان ہوگا،حکومت ایسے فیصلوں کا سوچ رہی کہ کسی پارٹی پر پابندی لگائی جائے، یا کسی صوبے میں گورنر راج لگایا جائے ، پیپلز پارٹی سے کوئی بات اب تک نہیں کی گئی ، پیپلز پارٹی ان دونوں آپشنز کی حمایت نہیں کرے گی ، پی پی اتفاق رائے سے فیصلے چاہتی ہے، جو کمیٹی بنائی ہے وہ مذاکرات کرے گی ، بات چیت کے ذریعے حل نکالیں گے ۔

اپوزیشن کی وجہ سے ہم ایک نہیں ہیں، فائدہ دہشتگر اٹھا رہے ہیں، بلاول بھٹو 

 بلاول بھٹو نے کہا کہ کہ دہشت گردی کے خلاف ہمارا ہمیشہ موقف رہا ، آج پختونخواہ اور بلوچستان میں دہشت گردی ہو رہی ، دہشت گردی کا سندھ اور وفاق پر اثر پڑ رہا ہے ، دہشت گردی کی وجہ سے ہمارے عالمی تعلقات خراب ہو رہے ہیں،دہشت گردی سے معیشیت تباہ ہو رہی ہے، ہم دہشت گردوں کا ایک بار پھر مقابلہ کر سکتے ہیں ، مگر اپوزیشن کی وجہ سے ہم ایک نہیں ہیں،جس کا فائدہ دہشت گرد لے رہے ہیں ، اس وقت جو کچھ پارا چنار میں ہو رہا ہے ، پوری دنیا دیکھ رہی ہے کہ لوگ قتل ہو رہے ہیں ، امن قائم کرنے کا ذمے دار وزیر اعلی اور حکومت ہے ، وزیر اعلی اپنے امن امان کا مسئلہ حل کرتا، وہ وفاق پر حملہ آور ہوا ،وہ آج بھی اسمبلی میں بیٹھ کر وفاق پر گولیاں چلا رہا ہیں ، پختون خواہ میں سو سے زیادہ لاشیں پڑی ہیں ، وزیر اعلی کے پی  سو لاشیں دیکھنے اسلام آباد آئے، اگر ان کی ایک ہی ذمے داری ہے کہ لیڈر کو چھڑانا ہے ، گر آپ کا یہ ہی کام ہے تو پھر حکومت چھوڑ کر وہ ہی کام کریں ، کسی کو لشکر کشی اور حملے کا حق نہیں ہے، بلاول بھٹو 
پر امن احتجاج کا سب کو حق ہے ۔