کامزٹیک اور نائیجیریا کے مابین سائنس اور ٹیکنالوجی کے نئے پروگرامز

Sep 30, 2022 | 14:23:PM

(ویب ڈیسک) 29 ستمبر میں اسلاآباد میں او آئی سی کی قائم کردہ کمیٹی کامزٹیک نے نائیجیریا-کامزٹیک کے سائنس  اور ٹیکنالوجی پروگرامز کا انعقاد کیا، جس میں سینئیر سفارت کار بھی شامل تھے۔ 

 کامزٹیک کے کو آرڈینیٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر محمد اقبال چودھری کا کہنا تھا کہ کامزٹیک اپنے میندیٹ اور سٹریٹجک نظریے کے مدنظر سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں رکن ممالک کی خدمت کرتا رہے گا۔ مزید کہنا تھا کہ کامز ٹیک کی جانب سے بین الاقوامی روابط کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ سائنس اور ٹیکنالوجی اور صحت کی دیکھ بھال کی صلاحیت کی تعمیر کیلئے بڑی تعداد میں سرگرمیاں منعقد کروائی گئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بہت سے نئے اقدامات کیے گئے ہیں جن میں او آئی سسٹم میں رفاقت کے پروگرام، افریقہ کیلئے صحت کے اقدام، رکن ممالک کی پروفائلنگ اور تحقیقی منصوبوں کی حمایت کیلئے پروگرام شامل ہیں۔پروفیسر چودھری کا کہنا تھا کہ کامزٹیک نا یئجیریا نے برادرانہ ملک کی صلاحیت کی تعممیر کیلئے بامقصد سائنس اور ٹیکنالوجی کے تعاون کے پروگرام لانچ کیے ہیں۔  پروفیسر چودھری نے نائجیریا کی حکومت کو تجویز کیے گئے پروگرم کو قبول کرنے اور ان اقدامات کے نفاذ کو دیکھنے کیلئے بین الاقوامی کمیٹی سے مشاورت کے لئے شکریہ ادا کیا ہے۔      

اس پروگرام کے نفاذ کیلئے دی رأ میٹیریلز ریسرچ اینڈ دیویلپمینٹ کونسل ابوجا، نائیجیریا کی فوکل تنظیم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نائیجیریا ایک ابھرتی ہوئی ریاست ہے جو دوسرے افریکی ممالک کی ترقی میں مدد کر سکتی ہے۔ پروفیسر چودھری نے مطلع کیا کہ اس پروگرام کا مقصد نائیجیریا کی سماجی اور اقتصادی ترقی کیلئے سائنس اور ٹیکنالوجی کی صلاحییت کو بڑھانے میں مدد دینا ہے ۔  

نائیجیریا کے ہائی کمیشنر نے کامزٹیک کی کاوشوں کو سراہا  اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔  ایچ ای کے امبیسیڈر اسکر موسینو نے کامزٹیک کے جنرل کارڈینیٹر کو فلسطین، سومالیا، نائیجیریا،سوڈان اور یمن میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی کے پروگرامزمنعقد کرنے پر داد دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ بلاشبہ یہ پروگرامز سماگی اور اقتصادی ترقی میں معون ثابت ہوں گے۔ پاکستان وزارت خارجی کے نمائندہ محمد عقیل نے بھی کامزٹیک کی کوششوں کو سراہا ہے۔ کامزٹیک-نائیجیریا کے پروگرامز میں خواتین سائنسدانون کیلئے ریسرچ پروگرام، نائیجیریا اور پاکستان کے درمیان ادارہ جاتی روابط اور دوسرے کئی پروگرام شامل ہیں۔  

مزیدخبریں