(ویب ڈیسک) بچوں کی جانب سے زیادہ وقت گیمز کھیلے جانے سے متعلق کی جانے والی چند تحقیقات کے مطابق اس بات کا خدشہ ہوتا ہے کہ حد سے زیادہ ویڈیو گیمنگ کرنے والے بچے، گیمنگ ڈس آرڈر یا گیمنگ کے نشے کا شکار ہوسکتے ہیں۔
اس حوالے سے عالمی ادارہ صحت کے مطابق گیمنگ ڈس آرڈر ایک نفسیاتی بیماری ہے۔ اس سے مراد بچے کے رویے پر اتنا اثرانداز ہوجانا ہے کہ وہ گیم اور عام زندگی میں توازن برقرار نا رکھ پائے۔
ماہرین کے مطابق بچوں کو اس مسئلے سے نکالنے کے لیے والدین کو چند ایک چیزوں کا خیال رکھنا ہوگا۔ جیسے والدین بچوں کو کوالٹی ٹائم دینے پر توجہ دیں۔ ہفتے میں چند گھنٹے بچوں سے ساتھ بات کرنے، کھیلنے، ان کے مسائل اور دوستوں سے متعلق گفتگو کو یقینی بنائیں۔
یہ بھی پڑھیے: موسمِ برسات میں سفر ضروری ہو تو کیا کریں؟
ایسے ہی گیمنگ کے لیے وقت مخصوص کیا جائے اور اس پر سختی سے عمل کروایا جائے۔ موبائل اور گیمنگ کی دیگر ڈیوائسز کو آرام کرنے والے کمروں میں لانے پر پابندی عائد کی جائے۔
جسمانی سرگرمیوں سے بہتر کچھ نہیں۔ بچوں کے ساتھ ورزش کا ہفتہ وار معمول بنایا جائے۔ اس کے ساتھ ساتھ بچوں کو ذہنی اور جسمانی طور پر مضبوط بنا کر گیمنگ کے صحت پر پڑنے والے اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔