(24 نیوز)سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا ہے کہ عمران خان کے باہر آنے کے چانسزبہت کم ہیں کیونکہ خان صاحب کے اوپر کیسیز کی بھرمارہے اور تمام کے تمام کیسیز خطرناک نویت کے ہیں۔
پروگرام’سلیم بخاری شو‘ میں گفتگو کرتے ہوئےسنیئر تجزیہ نگار سلیم بخاری نے کہا ہے کہ 9 مئی کا واقعہ ہے القادر ٹرسٹ، فارن فنڈنگ کیس، ٹیریان خان یہ تمام کیس خطرناک ہیں اور یہ آسانی سے خان صاحب کا پیچھا نہیں چھوڑیں گے۔ ایک ساتھ دوسرا کیس پہلے سے زیادہ خطرناک نویت کا ہے جس میں ان کا باہر آنا بہت مشکل لگ رہا ہے۔
عمران خان کے جوڈیشنل ریمانڈ میں 14 دن کی توسیع کے حوالے سے کہتے ہیں کہ یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے یہ پہلے بھی سیاسی مخالفین کے خلاف ہوتا رہا ہے یہ سب کچھ ان کے اپنے دور میں بھی ہوتا رہا ہے اور رہی بات ان کو عدالت کے اندر نہ پیش کرنے کی تو یہ معاملے کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے فیصلہ کیا جاتا ہے کہ کس کو عدالت میں پیش کرنا یا عدالت ادھر ہی لگانی ہے۔
مجھے یہ بات سوچتے ہوئے حیرت ہوتی ہے کہ ایک وقت ایسا بھی تھا کہ یہ شخص ورلڈکپ لے کے ٹرک کے اوپر چڑھ جاتا تھا تو پوری قوم اس کے پیچھے ہوتی تھی لیکن اب وہ شخص ایک کوٹھڑی میں پڑاہے لیکن اس کو کوئی پوچھنے والا نہیں اس کو مکافات عمل کہتے ہیں۔
میرے خیال سے اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ جب بھی کوئی فیصلہ آتا ہے تو پی ٹی آئی کے کارکن اور رہنما خوشی سے لڈیاں ڈالنا شروع کردیتے ہیں کہ خان صاحب کو کوئی جیل میں نہیں رکھ سکتا،وہ شیر ہے لیکن میرا ان کو مشورہ ہے کہ خوش ہونے سے پہلے یا تو عدالت کا تحریری فیصلہ پڑھ لیا کریں یا تو ن لیگ کے رہنماؤں سے مشورہ کرلیا کریں کیونکہ ان کا حال بھی یہی ہوا کرتا تھا کہ فیصلہ پڑھنے سے پہلے لڈیاں ڈالنا شروع کردیتے تھے بعد میں روتے تھے۔
یہ چیز خان صاحب کو بہت نقصان دے گی پہلے بھی ایسا ہو چکا ہے،شاید آپ کو یاد ہوگا کہ ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دینا آسان نہیں تھا لیکن ان کو دو چیزوں نے نقصان دیا تھا ایک ان کا اپنا اخبار تھا اور دوسرا اسی طرح کے لوگ جو کہتے تھے کہ شیر کو کوئی کچھ نہیں کر سکتا اور اب یہی حال خان صاحب کا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ لاڈلے کی 25 دن کی قید میں ہی بس ہوگئی ہے اب جو بھی وکیل ان کے پاس ملاقات کیلئے جاتا ہے یہ ان سے کہتا ہے کہ ’جو بھی کرو جیسے بھی کرو مجھے اس جیل سے آزاد کرواؤ‘۔ اپنے مخالفین کو 2،2 سال جیل میں رکھنے والا اب 25 دن میں ہی پورا ہوچکا ہے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ بشریٰ بی بی نے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے قطر کے امیر کے ساتھ ملاقات کی ہے، یہ وہ شخص ہے جو کہتا تھا کہ میں باہر نہیں جاؤں گا،مرنا پسند کروں گا اور کہتا تھا کہ میں جیل سے نہیں ڈرتا لیکن اب ان ملاقاتوں کی سمجھ نہیں آتی۔
اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے بھی جھوٹا طیارہ کیس میں نواز شریف کیلئے بھی سعودی عرب، قطر اور لبنان کے امیر ایک ساتھ ہوگئے تھے پہلے میاں صاحب کو پھانسی ہونی تھی بعدمیں عمر قاید پھر سعودی امیر آئے اور میاں صاحب کو لے کر سعودی چلے گئے۔
اب سننے میں آیا ہے کہ سعودی فرما روا محمد بن سلمان پاکستان آرہے ہیں، پتہ نہیں وجہ کیا لیکن مجھے جہاں تک لگتا ہے وہ اس پر بات ضرور کریں گے کیوںکہ ایک ایسا شخص جس نے دنیا میں اتنی عزت کمائی ہو پاکستان کا نام روشن کیا ہو ولڈکپ جیتا ہو اس کے ساتھ ایسا ناروا سلوک دنیا برداشت نہیں کرتی ،میرے خیال سے وہ اس پر بات ضرور کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں:شاہ محمود قریشی کے بیٹے زین قریشی کو بیرون ملک جانے سے روک دیا گیا
انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان نے سپریم کورٹ کو جو اپنی ضروریات کی لسٹ بھجوائی ہے، کہیں سپریم کورٹ آرڈر ہی جاری نہ کردے۔ میرے خیال میں اب سپریم کورٹ کو کہہ دینا چاہئے کہ خان صاحب کو 5 اسٹار ہوٹل میں منتقل کردیں، دیکھیں خواہشات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔