بلوچستان میں بارش سے تباہی، نشیبی علاقے زیر آب، 13 بچوں سمیت 30 جاں بحق
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)بلوچستان کے بیشتر اضلاع مون سون کی بارش کی لپیٹ میں ہیں، تیز ہواؤں کے ساتھ وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
کوئٹہ میں رات بھر جاری رہنے والی بارش تھم گئی۔ قلعہ سیف اللہ، لورالائی، کوہلو، سبی، جھل مگسی، صحبت پور جعفر آباد میں سیلابی ریلے سے نشیبی علاقے زیر آب آگئے ہیں۔
صوبائی حکومت نے قلات، زیارت، صحبت پور، لسبیلہ، آواران، کچھی، جعفر اباد، اوستہ، محمد لورالائی اور چاغی کے اضلاع کو آف زدہ قرار دے دیا۔
دوسری جانب کوئٹہ میں بارش کا سلسلہ تھم جانے کے بعد گیس بحال ہونے گئی ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئی ہیں۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق یکم جولائی سے اب تک مون سون کی بارشوں سے اب تک 13 بچوں سمیت 30 افراد جاں بحق جبکہ 11 بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں سے866 گھر مکمل منہدم اور13 ہزار 986 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ ایک لاکھ 9 ہزار 903افراد متاثرہوئے ہیں۔
طوفانی بارشوں سے 58ہزار799 ایکڑ پرفصلیں تباہ اور41 کلو میٹر سڑکیں متاثر اور ہوئیں اور 4 ہیلتھ کیئریونٹس کو بھی نقصان پہنچا بارشوں کےدوران 373مویشی ہلاک ہوئے اور بارشوں سے7 پلوں کوبھی نقصان ہوا۔
علاوہ ازیں بلوچستان کے لورالائی میں گاڑی سیلابی ریلے میں بہہ گئی۔ شاہراہ قراقرم رحیم آباد کے مقام پر بھاری پتھر گرنے سے بند ہوگئی، پاک چین زمینی رابطہ منقطع گیا، لینڈ سلائیڈنگ سے ہری پور کا دیگرعلاقوں سے رابطہ کٹ گیا۔
ڈی سی قلعہ سیف اللہ کے مطابق قلعہ سیف اللہ کے علاقے علی زئی میں سیلابی پانی میں بہہ جانے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ سیلابی پانی میں بہہ جانے والے شخص کی لاش نکالی گئی ہے۔
ترجمان سوئی گیس کمپنی کے مطابق بلوچستان کو گیس فراہم کرنے والی ایک متبادل 12 انچ قطر پائپ لائن کی مرمت کرکے کوئٹہ شہر اور گرد و نواح کو گیس کی فراہمی بحال کردی ہے۔
واضح رہے گزشتہ روز مچھ کے قریب 18 انچ قطر کی گیس پائپ لائن سیلابی پانی میں بہہ گئی تھی۔