سوزوکی کے بعد کِیا لکی موٹرز نے بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا

Jan 31, 2023 | 12:55:PM
سوزوکی کے بعد کِیا لکی موٹرز نے بھی گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافہ کردیا
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: گوگل
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز) کِیا موٹرز نے گاڑیوں کی قیمتوں میں 1 لاکھ  سے 13 لاکھ روپے تک  کا اضافہ کردیا۔

ملک میں معاشی افراتفری اور بحران کا اثر ہر شعبہ زندگی پر ہورہا ہے۔ ایسے میں آٹوموبل انڈسٹری میں اس حوالے سے بڑے فیصلے اور تبدیلیاں سامنے آرہی ہیں۔

ایسے میں کِیا لکی موٹرز پاکستان نے گاڑیوں کی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔

اب کِیا پکانٹو مینول مارکیٹ میں 1 لاکھ اضافے کیساتھ 32 لاکھ روپے میں صارفین کیلئے موجود ہوگی جبکہ پکانٹو آٹو ٹرانسمیشن 2 لاکھ روپے اضافے کے بعد 34 لاکھ میں فروخت ہوگی۔

اسی طرح کِیا اسٹونک ای ایکس 2 لاکھ 55 ہزار روپے اضافے کے بعد 48 لاکھ روپے میں صارفین خرید سکیں گے جبکہ کیا اسٹونک ای ایکس پلس 4 لاکھ 2 ہزار روپے اضافے کے بعد 52 لاکھ 50 ہزار میں فروخت ہوگی۔

یہ بھی پڑھیے: سونے کی قیمت میں پھر بڑا اضافہ

دوسری جانب کِیا اسپورٹیج الفاء اڑھائی لاکھ اضافے کے بعد 65 لاکھ روپے جبکہ اسپورٹیج ایف ڈبلیو ڈی 70 لاکھ روپے میں فروخت کی جائیگی۔ اسی طرح اسپورٹیج اے ڈبلیو ڈی 4 لاکھ اضافے کیساتھ صارفین 76 لاکھ 50 ہزار میں خرید سکیں گے۔

اس حوالے سے چئیرمین آل پاکستان آٹوموبائل ایسوسی ایشن ایچ ایم شہزاد کا کہنا تھا کہ امپورٹ پابندیوں کو جواز بناکر قیمتوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ کوئی بھی کمپنی مقامی سطح پر گاڑی نہیں تیار کررہی صرف اسمبلنگ کی جارہی ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ منینوفیکچرنگ جب تک پاکستان میں نہیں ہوگی گاڑی سستی اور عوام کی پہنچ میں نہیں ہوسکتی۔ ایچ ایم شہزاد نے مطالبہ کیا کہ ٹی آر بیگیج کے تحت گاڑیاں لانے کی اجازت دی جائے، اس سے حکومت کو ڈالر بھی ملے گا اور گاڑی کی قیمت بھی کم ہوگی۔

دوسری جانب پاکستان میں ٹویوٹا برانڈ آٹو موبائلز بنانے والی انڈس موٹرز کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 15 فروری سے اگر پلانٹ آن ہوا تو سنگل شفٹ پر آپریٹ کریں گے۔ انڈس موٹرز کمپنی کی جانب سے مورخہ 31 جنوری بروز منگل یہ اعلان سامنے آیا ہے کہ کمپنی نے 3 شفٹیں بھی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔

شیئر ہولڈرز کو لکھے گئے خط میں کمپنی کا کہنا ہے کہ 15 فروری سے اگر پلانٹ آن ہوا تو سنگل شفٹ پر آپریٹ کریں گے۔ شفٹوں میں کمی کی وجہ بتاتے ہوئے کمپنی نے لکھا ہے کہ ڈالر کی عدم دستیابی کے باعث خام مال درآمد نہ ہونا پلانٹ بند کرنے کی وجہ ہے۔کمپنی کی جانب سے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ابھی تک بینکس کی جانب سے ایل سیز نہیں کھولے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال دسمبر میں انڈس موٹر کے ترجمان نے سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کو لکھے لیٹر میں کہا تھا کہ تمام ترحالات کی روشنی میں کمپنی نے اپنا پلانٹ 10روز کیلئے مکمل طور پر بند کردے گی۔