چکنائی میں موت ہے!
دنیا میں ہر سال کتنے پاکستانیوں کی اموات چکنائی کے استعمال سے ہوتی ہیں؟ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اظہر تھراج )موٹاپا ساری دنیا کے لوگوں کے لیے ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے،موٹا ہونے کی سب سے بڑی وجہ چکنائی کا استعمال ہے،چکنائی سے موٹاپا ہی نہیں بڑھتا بلکہ متعدد افراد اس کے زیادہ استعمال سے مختلف بیماریوں کا شکار ہوکر مر جاتے ہیں ،دنیا میں ہر سال کتنے پاکستانیوں کی اموات چکنائی کے استعمال سے ہوتی ہے؟ عالمی ادارہ صحت کی رپورٹ نے خطرے کی گھنٹی بجادی ۔
موٹاپے سے نجات حاصل کرنے یا اس سے بچنے کے لیے کوئی یوگا کر رہا ہے تو کوئی جم میں جا کر پسینہ بہا رہا ہے۔جو لوگ زیادہ پریشان ہیں وہ غذا کے ماہرین کے مشورے پر طرح طرح کے ڈائٹ پلان اپنا رہے ہیں۔ ڈاکٹر ہو یا جم ٹرینر سبھی کی عام طور پر یکساں قسم کی صلاح ہوتی ہے کہ کھانے میں چکنائی یعنی تیل اور چربی کی مقدار کو کم کردیا جائے کیونکہ موٹاپے کا اصل سبب اسی کو کہا جاتا ہے۔
ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ چربی کی وجہ سے ہی قلب کے امراض بڑھ رہے ہیں کیونکہ شریانوں میں چربی جمع ہونے کی وجہ سے دورانِ خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ بہت ساری نئی تحقیق چکنائی کے استعمال پر زور دے رہی ہے لیکن عالمی ادارہ صحت (WHO) کی حالیہ رپورٹ آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے ۔
عالمی ادارہ صحت نے پاکستان کو ان ممالک میں شامل کیا ہے جہاں مصنوعی زہریلی چکنائی سے دل کی بیماریاں بہت تیزی سے پھیل رہی ہیں ،اس چکنائی کے استعمال سے نوجوانوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگی ہیں ۔دل کا دورہ (heart attack)پڑنے سے اموات بڑھ رہی ہیں۔دنیا بھر میں ٹرانس چکنائی کے استعمال سے سالانہ پانچ لاکھ اموات ہورہی ہیں ۔عالمی اداے نے پاکستان کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔زیادہ تر پاکستان ،آسٹریلیا ،آذر بائیجان ،نیپال ،بھوٹان ،ایکوڈور ،مصر ،ایران ،نیپال وغیرہ میں دل کی بیماریوں کا شکار ہوکر لوگ مر جاتے ہیں ،ان ممالک میں ٹرانس چکنائی کے خاتمے کے حوالے سے پالیسی نہیں بنائی گئی ۔
ضرور پڑھیں :غیر معیاری ادویات سے متعلق الرٹ جاری کردیا گیا
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (PMA)نے عالمی ادارے کی رپورٹ سے اتفاق کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا ہے کہ زہریلی چکنائی کا راستہ ہر صورت روکا جائے،ٹرانس چکنائی زیادہ تر بیکری کی اشیا بنانے ،کوکنگ آئل کے بار بار استعمال سے پیدا ہوتی ہے،اس کو زیادہ تر پیک شدہ اشیا کی تیاری کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔یہ ٹرانس چکنائی ہے کیا ؟
وزیر اعظم کے سابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کہتے ہیں کہ چکنائی انسان کی خوراک کا لازمی حصہ ہے،کچھ چکنائی نقصان دہ بھی ہے،دل کی بیماریاں زہریلی چکنائی سے ہوتی ہے،پاکستان میں پری میچور ڈیتھ ہے جن سے بچا جاسکتا تھا لیکن پاکستان نے اس کیلئے اقدامات نہیں کیے ۔پری میچور ڈیتھ کیا ہے؟ایک تو بچوں کی پیدائش کے وقت اموات اور دوسری وہ اموات جو ہارٹ اٹیک سے ہوتی ہیں ۔
پاکستان میں سب سے زیادہ زہریلی چکنائی غذا کا حصہ ہے،بناسپتی گھی کو اپنی خوراک سے مکمل طور پر خارج کرنے کی ضرورت ہے،یہ گھی ٹرانس چکنائی کا ایک بہت بڑا موجب ہے،عالمی ادارہ صحت نے اس کے بارے میں تجویز دی ہے کہ یہ اتنی کم کردی جائے کہ اس کی ضرورت ہی نہ پڑے۔دوسرا یہ اگر پیک شدہ 100گرام چکنائی استعمال کریں تو اس میں 2 گرام سے زیادہ فیٹی ایسڈ یا زہریلی چکنائی نہیں ہونی چاہئے۔
ٹرانس چکنائی کا سب سے زیادہ ذریعہ بناسپتی گھی ہے،بناسپتی گھی کے بجائے کھانے کا تیل (cooking oil) استعمال کرنا چاہئے،کوکنگ آئل بھی وہ جو ویجیٹیبل آئل ہو ۔سوال یہ ہے کہ دیسی گھی استعمال کرسکتے ہیں؟ دیسی گھی جو ڈبوں میں پیک ہوتا ہے اسے بھی خوراک سے خارج کرنے کی ضرورت ہے،یہ بھی زہریلی چکنائی کا ذریعہ بنتا ہے،گھر میں بنایا گیا گھی استعمال کیا جاتا ہو ،پراٹھا کھانا بھی نقصان دہ ہے،اگر پراٹھا کھانا ضروری ہے تو اسے کوکنگ میں بنایا جائے۔
پاکستان میں زہریلی چکنائی کے حوالے سے قانون سازی ہونی چاہئے اور پھر اس پر سختی سے عمل ہونا چاہئے۔کوکنگ آئل کو بھی بار بار استعمال نہیں کرنا چاہئے،سموسہ پکوڑا ،فرائز کا استعمال بھی نہیں کرنا چاہئے۔