سدابہاردھنوں کے خالق ماسٹرعبداللہ کو بچھڑے 31 برس بیت گئے
راگ راگنیوں پر کمال مہارت حاصل تھی، مالا سمیت بے شمار گلوکاروں کومتعارف کروایا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) پاکستان فلم انڈسٹری میں سدا بہار دھنیں تخلیق کرنے والے لیجنڈ موسیقار ماسٹر عبداللہ کو چاہنے والوں سے بچھڑے 31برس بیت گئے،لیکن ان کی انمول دھنیں آج بھی انہیں موسیقی کے دلدادہ افراد کے دلوں میں زندہ رکھے ہوئے ہیں۔
ماسٹر عبداللہ کا شمار پاکستان کے ان موسیقاروں میں ہوتا تھاجن کی تخلیق کردہ دھنیں آج بھی زبان زد عام ہیں، 1930ءکو لاہور کے علاقے مزنگ میں پیدا ہونے والے ماسٹر عبداللہ استاد بڑے غلام علی خان کے شاگرد رہے.
ماسٹر عنایت علی کے معاون کی حیثیت سے فلمی کیرئیر کا آغاز کیا، ماسٹر عبداللہ کو راگ اور راگنیوں پر کمال مہارت حاصل تھی،انہوں نے مالا سمیت بے شمار گلوکاروں کوبھی متعارف کروایا،ان کی تخلیق کردہ دھنوں کو نور جہاں، مہدی حسن، نسیم بیگم، مسعود رانا اور مہناز جیسے نامور گلوکاروں نے گایا۔
ماسٹر عبداللہ نے بے شمار گیتوں کی موسیقی ترتیب دی جو آج بھی مقبول ہیں جن میں تو ملا تو ملی ایسی جنت مجھے، چھڈ میری وینی نہ مروڑ، جیو ڈھولا، تینو بے چین نگاواں سلام کیندیاں نیں,ماہی وے سانوں بھل نہ جاویں،پھکی پے گئی چن تاریاں دی لوں اوردیگر شامل ہیں۔
1962ء میں انورکمال پاشا نے اپنی فلم"سورج مکھی" کے ذریعے ماسٹر عبداللہ کوفلموں میں متعارف کروایا،ماسٹر عبداللہ نے اردو سے زیادہ پنجابی دھنیں تخلیق کیں،ان کی موسیقی کے سحر میں شائقین اور گلوکار سبھی گرفتار رہے،1965ء میں فلم "ایک سی چور" میں انہوں نے اپنی آواز کا جادو بھی جگایا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:کبریٰ خان اور گوہر رشید کی شادی کا کارڈ سوشل میڈیاپروائرل
انہوں نے واہ بھئی واہ،لاڈو،ملنگی،کمانڈر،زندگی،رنگو جٹ ،ٹیکسی ڈرائیور، بابل، سورج مکھی،ضدی،شریف بدمعاش، دنیا پیسے دی، بدل گیا انسان، اک سی چور، ہر فن مولا، لاڈو، میدان، کمانڈو اور وارث جیسی شاہکار فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔
یہ لیجنڈ موسیقار31جنوری 1994 کو انتقال کرگئے تھے.