(24 نیوز )بھارت کی جانب سے پاکستانی دریاؤں میں پانی چھوڑے جانے کے بعد اور مون سون بارشوں کے دھواں دار سپیل کے باعث مختلف علاقوں میں سیلابی صورتحال کا سامنا ہے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہونے کا خدشہ ، شہری نقل مکانی کرنے پر مجبور۔
تفصیلات کے مطابق دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں اضافے کے باعث کچے میں 10 سے زائد گاؤں زیر آب آگئے، سیکڑوں ایکٹرپرکھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں،متاثرہ افراد نقل مکانی پرمجبورہیں ،حکومت کی جانب سے نقل مکانی کے لیے کوئی انتظام نہیں کیا گیا ، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مکامات کی تلاش میں نکل پڑے،ضلع دادو کے علاقے ’’کاچھو‘‘ کے باد اب ’’کچے ‘‘کے علائقے میں بھی سیلاب کی زد میں آ گئے ہیں، دادو میں لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں زیر آب آ گئیں ۔
دوسری جانب چشتیاں میں دریائے ستلج کی تباہ کاریاں جاری ہیں، معتہ جھیڈو حفاظتی بند ٹوٹ گیا ،متعدد بستیاں سیلاب کی لپیٹ میں آگئیں جبکہ علاقہ مکین اپنی مدد آپ کے تحت محفوظ مقامات پر پہنچنے کیلئے کوشاں،حفاظتی بند ٹوٹنے سے دریا کا پانی خوفناک شکل اختیار کرگیا،ہزاروں ایکڑ قیمتی اراضی دریا برد کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ بستیاں ڈوب گئی ہیں ،فصلیں تباہ ہو چکیں،گھر بار سب چھوٹ گیا،انتظامیہ کی جانب سے کوئی ریلیف آپریشن نہیں شروع کیا گیا ، اپنی مدد آپ کے تحت پانی سے باہر آ ئیں ہیں ۔
بپھڑے دریائے سندھ کی کروڑ لعل عیسن کے نشیبی علاقوں میں بھی تباہ کاریاں جاری ہیں،بیٹ مونگڑھ میں زمینی کٹاؤشدت اختیار کرگیا،سیکڑوں ایکڑ اراضی دریا برد،علاقہ مکینوں کی جانب سے نقل مکانی کا سلسلہ جاری،بڑی بستیاں دریائی کٹاو کے لپیٹ میں آگئیں سینکڑوں ایکڑ قیمتی اراضی دریا برد ھوگئی،علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ دن بدن دریائے سندھ قیمتی اراضی نگل رہا ھے بڑی آبادی خطرے میں ھے ، زمینی کٹاؤ خوفناک شکل اختیار کرچکا ہےعلاقہ بھر میں خوف و ہراس پھیل گیا ۔
گھوٹکی میں قادرپور کے مقام پر بھی دریائے سندھ میں پانی کی سطح مسلسل بلند ہو رہی ہے ،ڈی سی گھوٹکی کی جانب سےدریائے سندھ میں ممکنہ سیلاب کے پیش نظر عملے کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں ،ڈپٹی کمشنر کی ایگزیکٹو انجنیئر آبپاشی اور ڈائریکٹر واٹر بورڈ کو بچاؤبند کی نگرانی کی ہدایت۔
ڈپٹی کمشنر گھوٹکی محمد عثمان عبداللہ کا کہنا ہے کہ بچاؤ بند کی سخت نگرانی کیلئے آبپاشی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی ہیں، دریاء کی حدود میں رہائشی مکین فوری طور محفوظ مقامات پر منتقل ہو جائیں ، بند پر آبپاشی عملے کی غیر حاضری پر سخت کارروائی ہو گی،دریائے سندھ گھوٹکی کے مقام سے 4 لاکھ کیوسک سے زائد کا ریلا گزر رہا ہے،ممکنہ سیلاب سے نمٹنے کے لئے تمام انتظامات مکمل کر لئے ہیں ریلا با آسانی گزر جائے گا۔
گھوٹکی میں قادرپور کے قریب اولڈ شینک زمینداری بند ٹوٹ گیا جس سے پانی گھروں میں داخل ہونے کا خدشہ ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ 100 فٹ چوڑے شگاف کے باعث پانی مقامی آبادی کی جانب بڑھ رہا ہے جب کہ بند ٹوٹنے سے کپاس،گنے اور دھان کی فصلیں زیرِ آب آنے کا خدشہ ہے، بند ٹوٹنے سے مزید 10 سے زائد دیہات کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا ہے،ایکسیئن محکمہ آبپاشی خورشید کھوکھر کے مطابق اولڈ شینک زمینداری سرکاری بند نہیں ہے، مقامی افراد نے یہ بند اپنی فصلیں اورگھر بچانے کے لیے قائم کر رکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع گھوٹکی کے تمام حفاظتی بند مضبوط ہیں جن کی نگرانی کی جاری ہے، اس وقت دریائے سندھ قادرپور کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلابی ریلا گزر رہا ہے،دوسری جانب دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں کمی آنا شروع ہو گئی ہے،چیچہ وطنی میں دریائے راوی میں پانی کے بہاؤ میں مزید 3240 کیوسک کمی ریکارڈ کی گئی ہے،فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریا میں پانی کا بہاؤ 56115 کیوسک سے کم ہوکر 52875 کیوسک رہ گیا، پانی کے ریلے کمی کے باوجود دریا میں نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
آزاد کشمیر کے ضلع حویلی میں لائن آف کنٹرول پر واقع گاؤں دیگوار ناڑی کی 6 کروڑ روپے کی لاگت سے نو تعمیرشدہ شاہراہ سیلابی ریلے سے مکمل تباہ ہو گی ہے، روڈ کی بندش سے شہری مریضوں کو کندھوں پر اٹھا کر لے جانے پر مجبور ،دریائے راوی اور ستلج میں نچلے درجے کا سیلاب،سراۓ مغل میں دریائے راوی میں بھی نچلے درجے کا سیلاب ہے ،پانی کا بہاؤ 74 ہزار جبکہ اخراج 58ہزار کیوسک ہوگیا،کسی بھی ناگہانی صورتحال سے نمٹنے کے لئے ریسیکو1122 اہلکار ہائی الرٹ کر دیا گیا ۔
عارف والا میں تیز بہاؤ کے ساتھ موضع بھورے اور بستی قصوریہ کے حفاظتی بند ٹوٹ گئے ،زمینی کٹاؤ سے مین بہاولنگر روڈ پر شگاف پڑ گیا،14 سالہ بچہ سیلابی پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہوگیا،دریائے ستلج کاپانی سیلابی پانی چوک مرلے اور جمن شاہ کی طرف بڑھ رہاہے۔