خواتین کا ٹریفک افسر پر جوتوں سے تشدد، ویڈیو وائرل
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)عراق میں خواتین نے ٹریفک افسر کو جوتوں سے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو دارالحکومت بغداد کی بتائی جا رہی ہے ،جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جنرل ٹریفک ڈائریکٹوریٹ کے ایک افسر کی دو خواتین نے جوتوں سے مرمت کر رہی ہیں ، خواتین کی جانب سے بغداد کے الحارثیہ ضلع میں میجر رینک کے ایک ٹریفک افسر پر حملہ کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ان خواتین نے ٹریفک ضوابط کی خلاف ورزی کی تھی،عراقی سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ وزیر داخلہ کی توجہ اور واقعہ کے حالات دیکھنے کے بعد ان دونوں خواتین کو گرفتار کر لیا گیا ہے،اس واقعہ نے عراق میں بڑے پیمانے پر ردعمل کو جنم دیا،لوگوں کی جانب سے الزامات لگائے جا رہے تھے کہ ان 2 خواتین میں سے ایک کا تعلق دول القانون اتحاد کے ایک رکن پارلیمان سے تھا۔ اس اتحاد کی قیادت سابق وزیر اعظم نوری المالکی کر رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کو بڑے پیمانے پر پھیلایا گیا، جھڑپ کے دوران دھمکی آمیز جملے سننے کو ملے ایک خاتون کو یہ کہتے بھی سنا گیا کہ میں تمہارا فوجی رینک اتروا دوں گی اور تم گھر بیٹھو گے۔
ٹریفک کے ڈائریکٹر میجر جنرل سمیع کاظم جبر نے بتایا کہ ٹریفک افسر نے ایک پرائیویٹ بلیک کار کو ضبط کرنے کا حکم جاری کیا کیونکہ یہ گاڑی ممنوعہ جگہ پرکھڑی تھی اور ٹریفک میں رکاوٹ کا باعث بن رہی تھی۔جب افسر گاڑی کو ضبط کرنے کا انتظام کر رہا تھا تو وہ حیران رہ گیا گاڑی کی مالک اور اس کے ساتھ ایک اور خاتون نے اس پر حملہ کردیا،اسے گالی دی اور جوتوں سے مارا۔
کچھ لوگوں نے دعوی کیا کہ خاتون پولیس کے ساتھ معاملہ طے کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے اور ٹریفک افسر کو اپنی شکایت واپس لینے پر مجبور کردیا ہے، وزارت داخلہ نے فوری طور پر ایک بیان جاری کیا جس میں تصفیے کی تردید کی گئی اور خواتین کے خلاف قانونی کارروائی کی تکمیل پر زور دیا ہے،بغداد کی کرخ عدالت نے دو خواتین کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے جن پر ڈیوٹی کے دوران ایک سرکاری ملازم پر حملہ کرنے کا الزام تھا۔ بغداد پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ عدالتی حکم پر عمل درآمد ہو چکا تھا اور دونوں خواتین کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فيديو جديد لحادثة الاعتداء على ضابط مرور في بغداد pic.twitter.com/tnS2Z6I6C1
— عزيز الربيعي (@aziz_alrubaye) July 30, 2023
یہ بھی پڑھیں: توشہ خانہ کیس؛ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر فیصلہ سنا دیا