بانی پی ٹی آئی کی فوج سےمشروط مذاکرات کرنے کی خواہش ہے: سلیم بخاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(فرخ احمد) سینئر صحافی و تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا ہے کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی فوج سےمشروط مذاکرات کرنے کی خواہش ہے۔
24 نیوز کے ٹاک شو ’دی سلیم بخاری شو‘میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے بیان کہ ہم فوج کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہونے ہیں، فوج اپنا نمائندہ مقرر کرے تب ہم مذاکرات کریں گے پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار سلیم بخاری نے کہا کہ پی ٹی آئی کی حکمت عملی سمجھ سے بالا تر ہے کبھی تو وہ گریبان پکڑ لیتے ہیں اور کبھی پاؤں پڑ جاتے ہیں، سمجھ نہیں آتی کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں کبھی تو وہ فوج کو دھمکیاں دیتے ہیں اور کبھی بات چیت پر راضی نظر آتے ہیں، ان کی یہ حکمت عملی ہماری سمجھ میں تو کیا آنی ان کی اپنی پارٹی کے لوگوں کی بھی سمجھ سے باہر ہے، پارٹی کی لیڈر شپ کے بیانات میں بھی تضاد نظر آتا ہے۔
حکومت کی جانب سے مصدق ملک کی پریس کانفرنس کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا مزاکرات کی پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے یہ کہ دیا کہ اپ سے تو مذاکرات نہیں ہو سکتے ہم تو مذاکرات کریں گے تو صرف فوج سے کریں گے اور اب فوج سے مذاکرات کے لیے بھی اپنی شرائط رکھ دی ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی مذاکرات مشروط نہیں ہوتے ہیں بلکہ مذاکرات کا ماحول دیکھ کر کچھ مطالبات منوائے جاتے ہیں او رکچھ پر کمپرومائز کیا جاتا ہے کیونکہ سیاست تو ہے ہی کچھ لو اور کچھ دو کا نام ہے، لیکن خان صاحب کی نہیں سمجھ آرہی کہ وہ کیا کرنا چاہ رہے ہیں، شاید خان صاحب یہ چاہتے ہیں کہ کوئی مڈل مین فوج اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدہ کرا دے جس میں زیادہ تر مطالبات پی ٹی آئی کے مانے جائیں، لیکن ایسا تو نہیں ہونے جا رہا، پی ٹی آئی کو مشورہ ہے کہ بہتر ہے کہ وہ حکومت سے مذاکرات کرے جو کہ صحیح راستہ بھی ہے۔
سینئر صحافی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی وکٹ کے چاروں طرف کھیلنا چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کے کہ مذاکرات ان کی مرضی کے ہوں مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور عدالتیں ان کی مرضی سے فیصلے کریں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کو اپنے کیسز میں مرضی کے ججز کیوں چاہئیں؟ سلیم بخاری
انہوں نے جماعت اسلامی کے دھرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے دینا احتجاج کر نا کسی بھی سیاسی جماعت کا حق ہے اور جماعت اسلامی کا دھرنا ایک ایسے مقصد کے لیے ہے جس کا تعلق ہر گھر سے ان کا کہنا تھا ہر گھر میں بجلی کے بلز آتے ہیں اور اس ایشو کو اگر کسی جماعت نے اْٹھایا ہے تو ہر لحاظ سے ٹھیک ہے، ہم سب کو اس کا ساتھ دینا چاہیے، حکومت ان سے مذاکرات تو کر رہی ہے لیکن وہ اس کے حل کی طرف اس لیے نہیں جار ہی کیونکہ حکومت پر اس وقت آئی ایم ایف کا پریشر ہے، شاید حکومت سیاسی پریشر کو بنیاد بنا کر آئی ایم ایف کے پاس جائے گی اور کہے گی کہ حکومت پر بہت عوامی پریشر ہے اس سے نجات کے لیے عوام کو ریلیف دینا ضروری ہے۔
اوور بلنگ پر تبصرہ کرے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ حکومت وقت کی جانب سے غربت اور مہنگائی کی چکی میں پسی ہوئی عوام کےساتھ بہت بڑا جرم ہے جس میں حکومت آئی پی پیز اور تقسیم کار کمپنیوں کے ساتھ برابر کی شریک ہے۔
اسرائیلی جنگ بند ی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ نیتن یاہو ہمیشہ سے ہی جنگ بندی معاہدے میں رخنہ ڈالنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اور اب بھی کر رہے ہیں، ان کے خیال میں یہ حماس کو نیست و نابود کر نے کا موقع ہے جبکہ خطے کے دوسرے ممالک کا خیال ہے کہ اتنی تباہی ہو چکی ہے کہ فوری جنگ بندی ہو جانی چاہیے، لبنا ن کے ساتھ کشیدگی بڑھتی ہے تو جنگ پھیلنےکا خدشہ ہے، ترکیہ نے پہلے ہی اسرائیل کو وارننگ دیدی ہے، اسرائیل نے اسی لیے نیٹو سے ترکی کو نکالنے کا مطالبہ کر دیا لیکن یہ اتنا آسان نہ ہوگا کیونکہ نیٹو کی فوج کا ایک بہت بڑا حصہ ترک اڈوں میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اداروں میں محاذ آرائی، پی ٹی آئی کو عدلیہ کی سپورٹ؟ سلیم بخاری کھل کر بول پڑے
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب کی جانب سے اپنے شہریوں کو لبنان کو چھوڑنےکا کہا گیا ہے اس کا مطلب یہ کہ حالات خراب ہیں اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ تنازعہ پھیلے گا، پھر اس کو کنٹرول کرنا مشکل ہوگا، ایران کے بعد ترکی واحد اسلامی ملک ہے جس نے سٹینڈ لیا ہے اسی طرح اگر دیگر مسلم ممالک ملکر اقوام متحدہ اور امریکہ پر دباؤ بڑھانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس تنازعہ حل نکل سکتا ہے۔