عمران خان سرپرائز،حافظ نعیم الرحمان کی دھمکی،شہباز حکومت کا تختہ الٹنے کی تیاری؟

Jul 31, 2024 | 10:09:AM
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)جماعت اسلامی کا احتجاج حکومت کو بڑی مشکل میں ڈال سکتا ہے،کیونکہ جماعت اسلامی نے اپنے مطالبات میں سے کسی ایک پر بھی لچک دکھانے سے صاف انکار کردیا ہے ، ملک میں مہنگی بجلی، آئی پی پیز معاہدوں اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی کا دھرنا 5ویں روز میں داخل ہوگیا ہے،دوسری جانب حافظ نعیم الرحمان نے ملک بھر میں دھرنے کا اعلان کردیا ہے کہ اگر حکومت نے مطالبات کو تسلیم نہ کیا تو پھر راستے بند کردیں گے ۔
پروگرام ’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان اپنے مقصد پر ڈٹے ہوئے ہیں،اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ حکومت بھی فی الحال ڈٹی ہوئی نظر آرہی ہے،حکومت نے تو آئی پی پیز معاہدے میں رد وبدل سے صاف انکار کردیا ہے ۔اب جماعت اسلامی کی جانب سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ 500 یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو 50 فیصد رعایت دی جائے، پیٹرولیم لیوی ختم، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ واپس لیا جائے، اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 20 فیصد کمی کی جائے، اسٹیشنری آئٹمز پر لگائے گئے ٹیکس فوری ختم کیے جائیں۔حکومتی اخراجات کم کر کے غیر ترقیاتی اخراجات پر 35 فیصد کٹ لگایا جائے، کیپیسٹی چارجز اور آئی پی پیز کو ڈالروں میں ادائیگی کا معاہدہ ختم کیا جائے۔ آئی پی پیز کے ساتھ کیے گئے تمام معاہدوں کا از سرنو جائزہ لیا جائے۔جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا کہ زراعت اور صنعت پر ناجائز ٹیکس ختم اور 50 فیصد بوجھ کم کیا جائے۔ صنعت، تجارت اور سرمایہ کاری کو یقینی بنایا جائے تاکہ نوجوانوں کو روزگار ملے۔تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس ختم کیے جائیں، مراعات یافتہ طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا جائے۔اب جماعت اسلامی کے ساتھ تحریک انصاف بھی آئی پی پیز پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنا رہی ہے ۔
اب حکومت تحریک انصاف کے خیالات پر یہ کہہ سکتی ہے کہ وہ آئی پی پیز معاملے پر پوائنٹ اسکورنگ کر رہی ہے،لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ آئی پی پیز سے کئے گئے معاہدوں کا خمیازہ عام عوام کو ہی بھگتنا پڑ رہا ہے،نوے کی دہائی سے لے کر موجودہ دور تک ہر حکومت نے آئی پی پیز کو پالنے میں اپنا کردار ادا کیا۔ ابتدائی معاہدوں میں ایک مدت مقرر تھی جس کے بعد نرخ کم ہونے تھے،لیکن بعد کی حکومتوں نے اُنہیں کھلی چھٹی دیئے رکھی، نواز لیگ کی حکومت نے معاہدوں کی خلا ف ورزی پر اُن کے خلاف 35ہزار ارب کی ناجائز وصولیوں کا کیس بنایا لیکن معاملہ دب گیا۔پی ٹی آئی حکومت میں وزیر اعظم نے اسی 35ہزار ارب روپے کا معاملہ اٹھایا، مگر ہر سیاسی جماعت میں موجود آئی پی پیز مافیا نے حکومت کو ایسا چکر دیا کہ نہ صرف 35ہزار ارب کی اضافی ادائیگیوں کا نظر انداز ہوگیا بلکہ معاہدہ میں تبدیلی کرکے ٹیرف میں کمی کی شق ہی غائب کر دی گئی۔ آئی پی پیز قوم کو 3طرح سے لوٹ رہی ہیں، اول ابتدائی معاہدوں میں شامل کیپسٹی پیمنٹ کی شق کا فائدہ اٹھا کر بند پاورپلانٹس بھی سینکڑوں ارب لوٹ رہے ہیں، دوسرا بار بار بجلی کے نرخ بڑھا کر۔ تیسرا نقصان یہ ہوا کہ پاکستان میں لگے ہوئے قریبا تمام پاور پلانٹس 50کی دہائی کے ہیں، جو اپنی معیاد پوری کر چکے ہیں اور اس وقت بے پناہ فیول خرچ کر کے معمولی پیداوار دے رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ قوم فی یونٹ 24روپےاضافی دینے پر مجبور ہے۔ اِس لئے آئی پی پیز کے چنگل سے نکلنا ضروری ہوچکا ہے ،اور یہی بات مصطفیٰ کمال بھی حکومت کو سمجھا رہے ہیں کہ آئی پی پیز کے چنگل سے نکلنے کیلئے معاہدوں میں رد و بدل کرنا ہوگا،ورنہ ملک دیوالیہ ہوجائے گا ۔
اب غریب عوام مہنگائی کی چکی میں پھس رہی ہے،اور اشرافیہ اپنی من موجوں میں ہے،گو کہ پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ کسی بھی پارلیمنٹیرین، بیوروکریٹ یا سرکاری ادارے کو مفت بجلی نہیں دی جاتی، ارکان پارلیمنٹ، بیورکریٹس کو مفت بجلی فراہمی کی خبروں میں صداقت نہیں۔میڈیا رپورٹس کے مطابق منصوبے کے تحت تمام سرکاری، نیم سرکاری اداروں میں مفت بجلی کی سہولت ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے جبکہ بیوروکریٹس، ججز اور پارلمینٹرینز سمیت سب کی مفت بجلی بند کرنے کی بھی تجویز ہے۔صرف اشرافیہ کی ٓآسائشوں کو کم کرنا ہی ضروری نہیں بلکہ غریب طبقے کو فوری ریلیف دینا حکومت کی اولین ترجیح ہونی چاہئے،اور مصدق ملک یہ یقین دلا رہے ہیں کہ 86 فیصد عوام کے بلوں کا بوجھ حکومت اُٹھانے جارہی ہے اور بجلی جلد سستی ہوگی ۔مزید دیکھئے اس ویڈیو میں 

دیگر کیٹیگریز: ویڈیوز
ٹیگز: