(24 نیوز) لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری کی مبینہ جعلی ویڈیو کیخلاف درخواست پر ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے عظمیٰ بخاری کی درخواست پر بطور اعتراض سماعت کی،دوران سماعت چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ مس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیئے کہ آپ کو درخواست کے ساتھ منسلک تصاویر ہٹا دینی چاہیے تھیں، اگر آپ درخواست کے ساتھ منسلک تصاویر ہٹا دیتے تو آج درخواست لگ جاتی۔
عظمیٰ بخاری کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہماری درخواست پر دوسرا اعتراض یہ عائد کیا گیا تھا کہ آپ ایف آئی اے جائیں، ہم نے ایک متفرق درخواست دائر کی ہے۔
بعدازاں عدالت نے رجسٹرار آفس کا اعتراض دور کرتے ہوئے درخواست کو کل سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کردی۔
خیال رہے کہ عظمیٰ بخاری نے اپنی مبینہ جعلی نازیبا ویڈیو کیخلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا جس میں وفاقی حکومت، ایف آئی اے اور پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ 24 جولائی کو فلک جاوید کی جانب سے ایکس پر عظمی بخاری کے خلاف ایک جھوٹی ویڈیو شیئر کی گئی، مذکورہ ویڈیو سینکڑوں افراد کی جانب سے شیئر کی گئی جس سے عظمی بخاری کی شہرت کو نقصان پہنچا۔
درخواستگزار نے استدعا کی کہ عدالت پی ٹی آئی کارکن فلک جاوید سمیت دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی ہدایت جاری کرے، ایف آئی اے کو اس حوالے سے تفتیشی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت جاری کی جائے، عدالت فلک جاوید کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالنے کا حکم دے۔
قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مجھے انصاف مانگنے کیلئے صبح صبح عدالتوں کے چکر لگانے پڑتے ہیں، کل وزیراعلیٰ مریم نواز نے ایف آئی اے کو بلایا ہے دیکھتے ہیں وہ کیا جواب دیتے ہیں۔
عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ جنہوں نے یہ طوفان بدتمیزی برپا کیا وہ آج بھی دندنا رہے ہیں، یہ اب میرا کام نہیں کہ بتاؤں کہ کون کون کیا کچھ کررہا ہے، اب سارا کام اداروں اور ایف آئی اے کا بنتا ہے کہ وہ بتائیں۔