(24 نیوز)ترکیہ، روس، چین اور قطر سمیت کئی ملکوں نے فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے تہران میں قتل کی مذمت کی ہے اور خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اس قتل کے بعد غزہ میں جاری جنگ کا تنازع خطے میں پھیل سکتا ہے۔
شہید اسماعیل ہنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا:ترجمان ایرانی وزارت خارجہ
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ کا اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ شہید اسماعیل ہنیہ کا خون رائیگاں نہیں جائے گا۔
ترجمان ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے ایران، فلسطینی قوم اور مزاحمتی تنظیموں کا رشتہ مزید مضبوط ہوگا، ایران اورفلسطین کےگہرے،اٹوٹ رشتہ کوتقویت ملے گی۔
قبل ازیں حملے کے بعد ایران کی اعلیٰ سیکیورٹی قیادت کااجلاس طلب کرلیا گیا، اجلاس میں پاسداران انقلاب کے سینئر کمانڈر شریک ہوں گے۔ ایران کی اعلیٰ قومی سلامتی کونسل حملے پر ردعمل کا فیصلہ کرے گی۔
ترکیہ وزیر خارجہ کا حماس کے سربراہ کی شہادت پر مذمت کا اظہار
دوسری جانب ترکیہ نے حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت سے ظاہر ہے اسرائیل امن نہیں چاہتا۔
وزارت خارجہ ترکیہ سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسماعیل ہنیہ پر حملہ ظاہر کرتا ہے اسرائیل خطے میں جنگ پھیلانا چاہتا ہے۔
روس کی مذمت
روس کی نائب وزیر خارجہ نے بھی اسماعیل ہنیہ کے قتل کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہنیہ کا قتل ناقابل قبول اور سیاسی جرم ہے، اسرائیل کا اقدام کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا۔
قطر کی مذمت
قطر نے اسماعیل ہنیہ کی موت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس قتل کو گھناؤنا جرم اور کشیدگی میں خطرناک اضافے کا سبب سمجھتا ہے۔
قطری وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ اقدام بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی بھی خلاف روزی ہے۔
بیان کے مطابق اسماعیل ہنیہ کا قتل اور اسرائیل کا غزہ میں مسلسل عام شہریوں کو نشانہ بنانا خطے کو افراتفری کی جانب دھکیل دے گا اور اس سے امن کے امکانات محدود ہو جائیں گے۔
چین کی مذمت
چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان لی جیان نے ایک بیان میں حماس کے رہنما کی موت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بیجنگ کو اس واقعے پر شدید تشویش ہے۔
بیان میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس واقعے سے ہو سکتا ہے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہو, غزہ میں جلد از جلد جامع اور مستقل جنگ بندی ہونی چاہیے۔
خیال رہے کہ حماس، الفتح سمیت 14 تنظیموں نے گزشتہ ہفتے چین میں ایک مذاکراتی عمل کے بعد اختلافات ختم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے۔
اسرائیل نے بیجنگ میں چین کی ثالثی میں طے پانے والے معاہدے پر مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ جنگ کے بعد غزہ کی قومی مصالحتی حکومت میں حماس کو شریک نہیں کیا جائے گا۔