(24نیوز) جعلی اکاؤنٹس کیس میں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کون ماں کے ساتھ ہے کون باپ کے ساتھ ؟ اس بحث کو چھوڑیں ، اپوزیشن کو مل کر ساتھ چلنا چاہیے ، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی میں بیان بازی نہیں ہونی چاہیے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں وزیراعلی سندھ کیخلاف جعلی اکاونٹس کیس کی سماعت ہوئی۔ مراد علی شاہ، عبد الغنی مجید، خورشید انور جمالی سمیت دیگر ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔ کمرہ عدالت میں حاضری لگائی گئی۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ جو ملزم پیش نہیں ہوئے عدالت ان کے وارنٹس جاری کرے۔ملزموں کے وکلا نے عدالت کو بتایا کہ یہ پہلی پیشی ہے، کچھ کو نوٹس ہی نہیں ملا ہوگا۔
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب کچھ غلط نہیں کیا تو استعفا کس چیز کا ؟ جنہوں نے کچھ غلط کیا ہوتا ہے وہ استعفے دیتے ہیں، پی ٹی آئی کا کام شور مچانا ہے، وہ مچاتے رہیں،آپ نے معیشت اتنی اچھی کردی کہ آپ کو وزیرخزانہ کو نکالنا پڑا۔ مراد علی شاہ کا مزید کہنا تھا کہ کورونا ویکسین کی خریداری کیلئے فنڈز مختص کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاور پلانٹ پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت لگایا گیا، پاور پلانٹ سے کراچی میں لوڈ شیڈنگ میں کمی ہوئی، کے الیکٹرک کو اس پاور پلانٹ سے بجلی سستی ملتی ہے، پاور پلانٹ میں حکومت سندھ اور بینکوں کا پیسہ ہے۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ کورونا وبا بہت خطرناک ہے، ہم ویکسین لگا نہیں سکے، ویکسین لا نہیں سکے، ہمارے ہاں آٹے میں نمک کے برابر بھی ویکسین نہیں لگی، مجھ میں اینٹی باڈیز ہیں، میں پھر بھی کورونا سے ڈرا ہوا ہوں، مجھے اسلام آباد پہنچ کر بتایا گیا کہ آج این سی او سی کا اجلاس ہے۔