سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی فروخت غیرقانونی قرار دیدی !!!
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)سپریم کورٹ نے متروکہ وقف املاک کی فروخت غیرقانونی قرار دے دی۔عدالت نے تمام اراضی کا فرانزک آڈٹ کرانے کا حکم دیتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ آڈیٹر جنرل تین ماہ میں فرانزک آڈٹ کرکے رپورٹ پیش کریں۔ خلاف قانون سرگرمیوں میں ملوث افسروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔
سپریم کورٹ میں متروکہ وقف املاک لیز پر دینے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔دوران سماعت متروکہ وقف کی ہزاروں ایکڑ اراضی کا ریکارڈ غائب ہونے کا انکشاف ہوا۔چیئرمین متروکہ وقف املاک نے عدالت کو بتایا کہ ماضی میں غیرقانونی کام زیادہ ہونے پر دفاتر کو آگ لگا دی جاتی تھی۔39 ہزار املاک میں سے تمام کا ریکارڈ دستیاب نہیں۔پورا محکمہ ہی سیاسی بھرتیوں سے بھرا پڑا ہے۔ جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ سیاسی طور پر بھرتی افراد کو نکالتے کیوں نہیں؟ چیئرمین املاک بورڈ نے کہا نئی بھرتیوں پر پابندی ہے، سب کو نکال دیں تو محکمہ کیسے چلے گا؟ جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ریمارکس دئیے کہ چیئرمین صاحب عدالت کیساتھ کھیل نہ کھیلیں۔سب کچھ آپ کی ناک کے نیچے ہو رہاہے۔عدالتی حکم کے باوجود زمینیں لیز پر دی جا رہی ہیں۔آپ کو یہاں سے ہی جیل بھجوا دیں گے۔
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیتے ہوئے کہا تمام زمینیں تو فروخت ہوچکی محکمہ بند ہی کر دیتے ہیں۔کیا اتنا بڑا محکمہ صرف کرایہ اکٹھا کرنے کیلئے ہے؟ چیئرمین املاک بورڈ نے کہا ادارے کا منافع ایک ارب سے بڑھ کر پانچ ارب ہوچکا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دئیے کہ لاہور بادامی باغ میں چار کنال اراضی کا کرایہ تین ہزار ہے۔بادامی باغ میں دس فٹ جگہ کا کرایہ بھی کئی کروڑ ہے۔چیئرمین املاک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ کئی سو ارب کی اراضی ڈی ایچ اے لاہور کے زیر قبضہ ہے۔ رنگ روڈ اور اورنج لائن میں بھی ہماری زمین آئی۔
چیف جسٹس ریمارکس دئیے کہ تمام عبادت گاہیں متعلقہ مذاہب کو بھجواتے ہوئے ادارہ ختم کر دیتے ہیں۔ بعدازاں عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ کیلئے تک ملتوی کردی۔