این سی او سی کا طارق چیمہ کی فیملی کو کورونا ویکسین لگانے کی انکوائری کا فیصلہ

Mar 31, 2021 | 14:20:PM

(24نیوز) وفاقی وزیر ہاؤسنگ طارق بشیر چیمہ کی فیملی کو میرٹ کے برخلاف کورونا ویکسین لگانے ویڈیو  سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ عوامی حلقوں کی جانب سے تنقید کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے  واقعے کی  انکوائری کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

 حکمران جماعت تحریک انصاف کی اتحادی مسلم لیگ ق کے  وفاقی وزیر برائے ہاؤسنگ  طارق بشیر چیمہ نئی مشکل میں پھنس گئے۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر کے اہلخانہ کو کورونا ویکسین لگانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں واضح دیکھا جاسکتا ہے کہ طارق بشیر چیمہ کا خاندان کورونا کی ویکسین لگوا رہا ہے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں اس وقت کورونا کی ویکسین صرف 60 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں کو لگانے کی اجازت ہے تاہم سوشل میڈیا پر زیرگردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ طارق بشیر چیمہ کی موجودگی میں ان کے خاندان کے افراد جن کی عمریں 60 سال سے کم ہیں ویکسین لگوا رہے ہیں۔یہ ویڈیو سب سے پہلے نوال طارق چیمہ کے انسٹاگرام پر شیئر کی گئی لیکن بعد میں اس اکاؤنٹ کو ہی بند کر دیا گیا۔

 این سی او سی کے سربراہ اسد عمر  کا واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ اطلاعات کے مطابق یہ واحد واقعہ نہیں ہے بلکہ ایسے دیگر واقعات بھی ہو رہے ہیں جہاں کم عمر لوگ ویکسین لگوا رہے ہیں اور اپنا اندراج ہیلتھ ورکرز میں کروا رہے ہیں۔اسد عمر نے یہ بھی کہا کہ وہ متعدد بار اس بات کو این سی او سی کے اجلاس میں بھی اٹھا چکے ہیں۔تاہم اب اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا  ہے کہ اس بات کی تحقیق کی جائے کہ ویکسین اسلام آباد میں لگائی گئی یا ایسا  پنجاب میں ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ اگر یہ واقعہ پنجاب میں ہوا تو صوبائی حکومت ایکشن لے گی تاہم اگر یہ ویکسین اسلام آبادمیں لگائی گئی ہے تو وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان اور سیکریری صحت عامر اشرف خواجہ ایکشن لیں گے۔

اسد عمر  کا مزید کہنا تھاکہ  بدقسمتی سے ہمارے ملک میں طاقتور طبقہ خود کو قانون سے اوپر تصور کرتا ہے اور قانون صرف عام افراد کے لیے ہے۔دوسری جانب طارق بشیر چیمہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے خاندان کو کین سائنو ویکسین لگائی گئی جو ابھی ٹرائل میں ہے۔وزیرصحت پنجاب کا واقعے پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ طارق بشیر چیمہ کے اہلخانہ کو ویکسین لگانے کی منظوری نہیں دی اور حکومت پنجاب کا اس معاملے سے کوئی تعلق نہیں ۔



مزیدخبریں